Saturday, December 29, 2018

نواز شریف بمقابلہ زرداری.....! زرداری اور نوازشریف کی کرپشن میں زمین اسمان کا فرق ھے نوازشریف چونکہ ایک بزنس مین ھے اس لئے اس نے بہت ٹیکنکل طریقے سے کرپشن کی ھے جس کا سراغ لگانا یا اسے پکڑنا بہت مشکل تھا

نواز شریف بمقابلہ زرداری.....! 
زرداری اور نوازشریف کی کرپشن میں زمین اسمان کا فرق ھے
نوازشریف چونکہ ایک بزنس مین ھے اس لئے اس نے بہت ٹیکنکل طریقے سے کرپشن کی ھے جس کا سراغ لگانا یا اسے پکڑنا بہت مشکل تھا
نوازشریف کا طریقہ کرپشن اس طرح تھا کہ اس نے ملک میں بڑے بڑے پراجیکٹ لانچ کئے اس میں دو فائدے تھے ایک تو یہ کہ لوگوں کو اس پراجیکٹ سے فائدہ ملتا تھا اور دوسرا یہ کہ کمیشن بھی زیادہ ملتا تھا اور کوئی ثبوت بھی نہیں ھوتا تھا 
جو لوگ ٹھیکیداری کرتے ہیں یا سی این ڈبلیو میں ملازمت کرتے ہیں وہ میری بات اسانی سے سمجھ جائیں گے
مثلا موٹرے کھربوں کا منصوبہ تھا اس لئے اس میں بہت تگڑی کمیشن ملی اس طریقے میں یہ ھوتا ھے کہ کنٹریکٹر سے زبانی وعدہ کیا جاتا ھے کہ فلاں ٹھیکہ میں اپ کو دونگا مگر اس میں مجھے اتنے فیصد کمیشن دو گے
مثلا 50 ارب کا ٹھیکہ ھو تو 5 سے دس ارب کی کمیشن اسانی سے مل جاتی ھے وہ بھی بغیر کسی تحریری معاہدے کے جس کا کوئی ثبوت بھی نہیں ھوتا اور چونکہ زمین پر وہ پراجیکٹ نظر بھی اتا ھے اس لئے لوگ کرپشن کو نظرانداز کرکے منصوبے سے مستفید رہتے ہیں اب اپ نوازشریف کے سارےمنصوبوں کے بارے میں سوچو تو بات سمجھ آ جائے گی۔
"اس لئے تو پٹواری کہتے ہیں کہ کھاتا بھی ھے تو لگاتا بھی تو ھے"
اپ نے سنا ھوگا کہ نوازشریف کہتا ھے کہ مجھ پر کرپشن ثابت کرو میرے اثاثے اگر امدن سے زیادہ ھے تو تمہیں اس سے کیا ان کو پتہ ھے کہ میرے کرپشن کا کوئی ثبوت موجود نہیں ھے۔ اور پٹواریوں کو اسی بیانئے سے وہ بیوقوف بنا رہا بےکہ دیکھو مجھ پر کرپشن ثابت نہیں ھوئی۔
مشہور مثال ھے کہ چور چاہے جتنا بھی ہوشیار ھو وہ کوئی نہ کوئی سراغ ضرور چھوڑ جاتا ھے، اور نواز شریف کے کیس میں بھی ایسا ہوا -
وہ اس طرح کہ سپریم کورٹ نے نوازشریف کو بڑے ٹیکنکل طریقے سے پھنسایا ان کے اثاثوں کے بارے میں سوالات پوچھے تھے کہ اپ کی زریعہ آمدن کیا ھے اور جائداد کتنا ھے مطلب نواز شریف کو امدن سے زیادہ اثاثے رکھنے کے جرم میں سزا ھوئی
کیونکہ سپریم کورٹ اور نیب کو پتہ تھا کہ اس کے خلاف کرپشن کا کوئی ثبوت نہیں ملے گا کیونکہ ان کی ساری کرپشن کمیشن اور کک بیکس کے زریعے ہوئی تھی
نوازشریف کے کیس میں صرف ان کا خاندان پھنس گیا اور اس کا اثر ن لیگ پر نہیں پڑا
جبکہ زرداری ایک عام سا چور اچکا ھے اس نے ایسے کرپشن کی ھے کہ سارے ثبوت موجود ھے
ھوا یہ کہ زرداری نے نہ کوئی بڑا پراجیکٹ بنایا ھے اور نہ کمیشن لیا ھے بلکہ اس نے لینڈ مافیا (ملک ریاض) کے ساتھ مل کر زمینیں ہتھیائی ھے جس کا ریکارڈ بھی موجود ھے اور زمین بھی اپنی جگہ موجود ھے اب زمین کو انسان چھپا بھی نہیں سکتا ۔
جبکہ منی لانڈرنگ کے لئے جعلی اکاونٹ بنائے تھے جس کی ساری ٹرانزیکشن بینکوں میں موجود ھے اومنی گروپ اور سمٹ بینک کا سارا ریکارڈ بھی موجود ھے ان کو کیا پتہ تھا کہ ایک دن ان جعلی اکاونٹس کا کسی کو پتہ لگے گا
جے ائی ٹی نے بہت اسانی سے سارا کچھ ٹریس کر لیا کیونکہ اپ سب کو پتہ ھے کہ بینکوں کا سارا نظام کمپیوٹرائز ھوتا ھے اور کمپیوٹر ریکارڈ محفوظ ھوتا ھے
زرداری نے خود بھی پیسہ بنایا اور اپنی ساری پارٹی ممبران کو بھی کھلایا ھے وہ بھی اسی بھونڈے طریقے سے-
اس لئے اپ سب یاد رکھو کہ پیپلزپارٹی کی 70 فیصد قیادت اس کیس میں جیل جائے گی مطلب پیپلزپارٹی ختم ھو جائے گی کیونکہ ان کے سارے بڑے لیڈران اس جعلی اکاونٹس کیس میں پکڑے جائیں گے ۔
اگے ایک دو مہینوں میں سب کچھ اپ اپنی انکھوں سے دیکھ لو گے۔۔ انشاء اللہ

Tuesday, December 25, 2018

بالآخر حق جیت گیا اور باطل ہار گیا۔ اللّٰہ سبحانہ و تعالٰی اپنے کتاب میں فرماتے ہیں : "بارہا ایسا ہوا ہے کہ ایک قلیل گروہ اللہ کے اذن سے ایک بڑے گروہ پر غالب آگیا ہے اللہ صبر کرنے والوں کا ساتھی ہے"


بالآخر حق جیت گیا اور باطل ہار گیا۔
اللّٰہ سبحانہ و تعالٰی اپنے کتاب میں فرماتے ہیں :
"بارہا ایسا ہوا ہے کہ ایک قلیل گروہ اللہ کے اذن سے ایک بڑے گروہ پر غالب آگیا ہے اللہ صبر کرنے والوں کا ساتھی ہے"
كَم مِّن فِئَةٍ قَلِيلَةٍ غَلَبَتْ فِئَةً كَثِيرَةً بِإِذْنِ اللَّـهِ ۗ وَاللَّـهُ مَعَ الصَّابِرِينَ ﴿٢٤٩﴾ سورہ البقرہ
تقریبا ایک ماہ پہلے امریکہ کے چیٸر مین جواٸنٹ چیف آف جنرل اسٹاف جنرل جوزف ڈن فورڈ نے افغان جنگ میں شکست کا اعتراف کرتے ہوٸے کہا تھا کہ 17 سالہ جنگ کے بعد بھی طالبان نہایت مضبوط پوزیشن میں ہیں انہوں نے کہا تھا کہ ہمیں افغان معاملے پر لگی لپیٹی بات کرنے کی بجاٸے طالبان کی مضبوط پوزشن تسلیم کرلینا چاہیے،
اب ٹھیک ایک ماہ بعد امریکی صدر نے شام سے فوجی انخلا کے بعد افغانستان سے اپنی افواج واپس بلانے کا اعلان کیا ہے-
جنگوں کی تاریخ میں مراد اپنے مطالبات سے پیچھے ہٹنا اور مد مقابل کے مطالبات کو تسلیم کرنا شکست کہلاتا ہے، آج امریکہ اور اس کے اتحادی مزاکرات کے ٹیبل سے محفوظ راستے( save exit) کے متلاشی ہیں کیونکہ افغانی تاریخ سے واقف ہر شخص کو معلوم ہے کہ افغانستان ہمیشہ بیرونی طاقتوں کے لیے قبرستان ثابت ہوا ہے،
آج امریکہ 48 ممالک کے نیٹو اتحاد سے مل کر مٹی بھر جنگی وساٸل نہ رکھنے والے نہتے طالبان سے شکست و ہزیمت اٹھا کر واپس لوٹ رہا ہے، اور رہتی دنیا تک یہ پیغام چھوڑ کر جا رہا ہے کہ جنگیں لڑنے اور جیتنے کے لیے صرف جدید ٹیکنالوجی اور جنگی وساٸل ہی نہیں بلکہ مستقل مزاجی اور قوت ایمانی بھی ضروری ہے،
امریکی شکست کا اندازہ اس بات سے لگایا جائے کہ وہ طالبان جس کی سروں کی قیمت لاکھوں ڈالر لگائے گئے تھے آج اسی طالبان کو پورے افغانستان میں فری ہینڈ دے دیا گیا کہ وہ جہاں چاہیں مرضی سے آ جا سکتے ہیں اور ان پر افغانستان کی حکومت کسی بھی قسم کی پابندی عائد نہیں کر پائے گی۔ آج امریکہ طالبان سے مزاکرات کی ٹیبل پر آکر اپنی شکست ماننے پر مجبور ھوگیا ہے جس کی ایک مثال امریکی وزیر دفاع جان میٹس کا استعفیٰ ہے۔وہ امریکہ جو پاکستان کو ھمیشہ Do More کے نعرے لگاتا تھا، آج Help More کہنے پر مجبور ھوگیا۔۔۔وہ انڈیا جو افغانستان میں بیٹھ کر پاکستان کے لیے مشکلات پیدا کرنے کے خواب دیکھتا تھا اور مسلسل دھشت گردی کی وارداتوں ملوث تھا، آج طالبان نے انڈین پُتلی افغان حکومت کو اس کمرے میں بیٹھنے نہی دیا جس میں وہ امریکہ، پاکستان،چین، سعودیہ عرب، ترکی سے مزاکرات کررھا تھا۔۔
انسانی تاریخ کی ایک طویل جنگ جس میں لاکھوں انسانی جانوں کا نقصان ھوا، امریکہ نے $1.07 ٹریلین ڈالرز جھونکے اور اپنی ہزاروں فوجی مروائے مگر افغان عوام نے برطانیہ اور روس کے بعد ایک اور سپرپاور جو جدید ٹیکنالوجی سے لیس تھا کو گُھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیا ۔۔۔ اس وقت مجھے مجاہد ملا عمر کی ایک مشہور کہاوت یاد آ رہی ہے کہ " اگر امریکہ کے پاس گھڑیاں ھیں تو ھمارے پاس وقت ھے۔۔۔آج امریکی اپنی گھڑیاں دیکھنا بھول چکے ھے۔
300 طالبان قیدی جیلوں سے رہا کر کے طالبان کے حوالے کر دیے گئے جس کے بدلے طالبان نے 9 امریکی فوجی پہلے مرحلے میں رہا کیے،
تاریخ میں لکھاجائے گا کہ پوری دنیا کی عظیم طاقتوں کو چند نہتے افغانیوں نے الٹ کر رکھ دیا۔ میرے خیال میں یہ شکست امریکی قوم کے لئے ایک ایسا گہرا زخم بن گیا ہے جس کے چاٹنے کے لئے امریکی نسلیں صدیوں اس کا اعتراف کریں گی -
مغربی دنیا سے مرعوب لوگوں، امریکہ کو ‘سپر پاور’ کہنے والوں۔۔ ایک کال پر سرینڈر ہوجانے والوں۔۔
دیکھو میرے اللہ کی طاقت۔۔جو سب سے سپر ہے
جن کے پاس دنیاوی طاقتوں میں سے کچھ نہیں تھا، لیکن اللہ کی مدد تھی ان کو اللہ نے فاتح بنادیا
۔
فَمَنۡ یَّکۡفُرۡ بِالطَّاغُوۡتِ وَ یُؤۡمِنۡۢ بِاللّٰہِ فَقَدِ اسۡتَمۡسَکَ بِالۡعُرۡوَۃِ الۡوُثۡقٰی لَا انۡفِصَامَ لَہَا ؕ وَ اللّٰہُ سَمِیۡعٌ عَلِیۡمٌ ﴿سورہ البقرہ۔۲۵۶﴾
" جو شخص طاغوت(کفر) سے انکار کرے اور اللہ تعالٰی پر ایمان لائے اس نے مضبوط سہارے کو تھام لیا جو کبھی نہ ٹوٹے گا اور اللہ تعالٰی سننے والا جاننے والا ہے ۔"
اور آخر کار باطل کو مغلوب ہونا ہے۔۔
اور یہ میرے رب کا وعدہ ہے۔۔

Monday, December 24, 2018

*چھوٹاکالم113* *امریکی فوج کی افغانستان سے واپسی* " *ایک عظیم انسان کی عظیم پیش گوئی* " عظمت کو ناپنے کے پیمانے مختلف ہوتے ہیں۔ *معاصر حکمرانوں میں سے امیرالمومنین ملا محمد عمر وہ شخصیت ہے جسے تاریخ کئی حوالوں سے یاد رکھے گی۔*


*چھوٹاکالم113*
*امریکی فوج کی افغانستان سے واپسی*
" *ایک عظیم انسان کی عظیم پیش گوئی* "
عظمت کو ناپنے کے پیمانے مختلف ہوتے ہیں۔ *معاصر حکمرانوں میں سے امیرالمومنین ملا محمد عمر وہ شخصیت ہے جسے تاریخ کئی حوالوں سے یاد رکھے گی۔*
وہ جب روس جیسی طاقت سے نپٹ کر دوبارہ اپنی کتابوں سمیت گوشہ نشین ہوئے تو علم ہواکہ *شھبازوں کا نشیمن زاغوں کے تصرف میں* آچکاہے۔ اسے دوبارہ کارزار میں اترناپڑا۔
جب وہ اندرون ملک *طوائف الملوکی* سے نپٹے تو عالمی طاقتیں ایکاکرکے ان کے ٹوٹے پھوٹے ملک پر چڑھ دوڑیں۔ وہ *مشرق کے طواغیت* سے فارغ نہ ہوئےتھے کہ *مغرب کے سورماؤں کابڑھکایاہوا آگ کادریا* ان کے سامنے تھا۔ انہوں نے ہمت نہ ہاری اور اپنے ساتھیوں کو پیغام دیا کہ *پہاڑوں میں نکل جاؤ اور ان کو نیچے آنے دو۔* *ہتھ جوڑی کامزا* تو اب آئے گا۔
*معاصردنیا کا کوئی ایساحکمران نہیں جو ان کی سیاست وتدبیرسےاور دنیاکی ترقی یافتہ فوجوں کا ایساجرنیل نہیں جو ان کی عسکریت سے شکست نہ کھاچکاہو*۔
انہوں نے نہ صرف اپنے ساتھیوں کو سنبھالے رکھا اور ان کی منتشر ٹولیوں کے ذریعے *تاریخ عالم کی طویل اور عجیب جنگ* لڑتےرہے بلکہ اپنے *مخالفین کامنہ اپنے کردار سے بند کرنے میں بھی ان کاجواب نہ تھا۔*
*ان کاخاموش جواب* ان کے *قدر شناسوں میں اضافہ اور ناقدروں کو متاثر* کرتے رھے۔
وہ *دنیا کےوہ حکمران* تھے جوہمارے اسلاف کی طرح بیک وقت *سربراہ مملکت بھی* تھے اور اپنی *سپاہ کےجرنیل بھی۔*
*ان کی آفاقی انفرادیت ہے کہ مرنے کے بعد بھی عوام کے دلوں پر حکومت کے ساتھ مجاھدین کی قیادت بھی کرتےرھے۔*
آج ان کی وہ *عظیم پیش گوئی* پوری ہوگئی ہے جو انہوں نے *بی بی سی پشتوسروس* کے نمائندے *داودجنبش* کو انٹرویو دیتے ہوئے کہی تھی۔
*"امریکا کاآناوقتی گھمنڈ کے تحت ہے لیکن واپسی دائمی رسوائی کے ساتھ ہوگی۔"*
*بہادری اور دور اندیشی کے قدر داں انسانو !کہاں ہو؟*
آؤ! مل کر اس درویش مجاھد کو سلام پیش کریں جس نے اس گئے گذرے دور میں *مظلوم انسانیت کاسرفخرسے بلند کردیاہے۔*
مفتی ابولبابہ شاہ منصور صاحب

#غیر مسلم کی تہواروں جیسے کرسمس ہولی، دیوالی، جشنِ نوروز وغیرہ کی مبارک باد کا شرعی حکم...! اقلیتوں سے اچھے سلوک کا حکم تعامل اور ان کے ساتھ معاشرے میں رہن سہن کے طور طریقہ شریعت میں واضح ہیں تالیف قلب یا انکی خوشیوں میں شرکت کا قطعا یہ مطلب نہیں کہ انکے مذہبی تہواروں میں شرکت شروع کر دی جائے - یہ اچھا سلوک پورے سال علاوہ انکے تہواروں کے جاری رکھیں- ارشاد باری تعالیٰ ہے :گناہ کی مجلس میں شامل نہ ہو "اور حدیث مباركہ ھے.."الله كے دشمنوں سے انکے تہوار میں اجتناب کرو.. غیر مسلموں کے تہوار کے دن انکی عبادت گاھوں میں داخل نہ ھو کیونکہ ان پر الله کی ناراضگی نازل ھوتی ھے.."(بيهقی9/392)


#غیر مسلم کی تہواروں جیسے کرسمس ہولی، دیوالی، جشنِ نوروز وغیرہ کی مبارک باد کا شرعی حکم...!
اقلیتوں سے اچھے سلوک کا حکم تعامل اور ان کے ساتھ معاشرے میں رہن سہن کے طور طریقہ شریعت میں واضح ہیں تالیف قلب یا انکی خوشیوں میں شرکت کا قطعا یہ مطلب نہیں کہ انکے مذہبی تہواروں میں شرکت شروع کر دی جائے - یہ اچھا سلوک پورے سال علاوہ انکے تہواروں کے جاری رکھیں-
ارشاد باری تعالیٰ ہے :گناہ کی مجلس میں شامل نہ ہو "اور
حدیث مباركہ ھے.."الله كے دشمنوں سے انکے تہوار میں اجتناب کرو.. غیر مسلموں کے تہوار کے دن انکی عبادت گاھوں میں داخل نہ ھو کیونکہ ان پر الله کی ناراضگی نازل ھوتی ھے.."(بيهقی9/392)
اسلام غیر مسلموں سے رواداری اور حسن سلوک کی تلقین کرتا ھے.. دین اسلام ھی وہ واحد مذھب ھے جو حضرت عیسی علیہ السلام پر ایمان کی تلقین کرتا ھے.. اگر کوئی مسلمان حضرت عیسی علیہ السلام پر ایمان نہ رکھے تو وہ مسلمان نہیں ھو سکتا لیکن جس عمل سے عقیدے اور ایمان پر زد پڑتی ھو اس سے اجتناب ضروری ھے.. کچھ"روشن خیال"لوگ عیسائیوں کو کرسمس کی مبارک باد دیتے ھیں لیکن کرسمس کی'خوشیوں'میں شریک ھونا اور اِس کفریہ شعار اور عیدوں پر عیسائیوں کو مبارکباد پیش کرنا اور تہنیتی پیغام دینا بالاتفاق حرام ھے کیونکہ عیسائیوں کا کرسمس خالصتاً ایک کافرانہ تہوار ھے.. یہ اُس کفریہ ملت کی ایک باقاعدہ پہچان اور شعار ھے جو حضرت عیسیٰ عليہ السلام کو "خدا کا بیٹا" کہہ کر پروردگارِ عالم کے ساتھ شرک کرتی ھے.. نیز نبی آخر الزمان حضرت محمدٌ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مسترد کرکے وقت کی "آسمانی رسالت" کی منکر اور عذابِ الٰہی کی طلبگار ٹھہرتی ھے.. کرسمس کے اِس شرکیہ تہوار کی وجہِ مناسبت ھی یہ ھے کہ ان کے بقول اس دن"خدا کا بیٹا یسوع مسیح پیدا ھوا تھا"
ارشاد ربانی ہے :
کَبُرَتْ کَلِمَۃً تَخْرُجُ مِنْ أَفْوَاہِہِمْ إِن یَقُولُونَ إِلَّا کَذِبا.."
ترجمہ :بہت بڑی بات ھے جو ان کے منہ سے نکلتی ھے.. نہیں بولتے یہ مگر بہتان.."(الکہف:۵)
مسلمان کے لیے جائز نہیں کہ وہ ایک ایسی قوم کو جو (معاذ اللہ)"خدا کے ھاں بیٹے کی پیدائش"پر جشن منا رھی ھو'مبارکباد پیش کرنے جائے اور اِس ’"خوشی"میں اُس کے ساتھ کسی بھی انداز اور کسی بھی حیثیت میں شریک ھو.. یہ عمل بالاتفاق حرام ھے بلکہ توحید کی بنیادوں کو مسمار کر دینے کا موجب ھے- کیونکہ اللہ سبحان و تعالٰی اپنی کتاب میں فرماتے ہیں :
"کہو.. وہ اللہ یکتا ھے.. الله سب سے بے نیاز ھے.. نہ وہ کسی کا باپ ھے اور نہ وہ کسی کا بیٹا ھے اور نہ ھی کوئی اس کا ھمسر ھے..''(سورہ الاخلاص)
امام ابن قیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں
"شعائر کفر سے متعلقہ کاموں پر مبارکباد دینا بالاتفاق علماء حرام ہے ۔ جیسے تہواروں یا ان کے روزے کے دن انہیں یہ کہنا :" آپ کو عید مبارک ہو"۔ یا اس طرح دیگر تہواروں کو مبارکباد دینے والے کلمات کہنا، اس کی مثال ایسی ہے جیسے انہیں صلیب کو سجدہ کرنے پر مبارکباد دی جائے ، یہ تو اللہ کے نزدیک کسی کو شراب پینے ، ناحق قتل کرنے اور زنا کرنے جیسے گناہوں پر مبارکباد دینے سے بھی زیادہ برا گناہ ہے اور اس کی ناراضگی کا باعث ہے ۔
ان تہواروں پر مبارکباد دینے والوں میں اکثریت ان لوگوں کی ہوتی ہے جن کے پاس دین کی کوئی قدروقیمت نہیں ہوتی ، اور انہیں اپنے اس فعل کی قباحت کا علم نہیں ہوتا ہے ، پس جس کسی نے کسی کو کسی بدعت یا نافرمانی یا کفر کرنے پر مبارکباد دی تو وہ اللہ کے غضب اور اس کے عذاب مستحق ٹھہرا"۔
(احکام اھل الذمۃ : 441/442-1
۔
ﭼﻨﺎﻧﭽﮧ ﮐﻔﺎﺭ ﮐﻮ ﺍﻧﮑﮯ ﻣﺬﮨﺒﯽ ﺗﮩﻮﺍﺭﻭﮞ ﻣﯿﮟ ﻣﺒﺎﺭﮐﺒﺎ ﺩ ﺩﯾﻨﺎ ﺣﺮﺍﻡ ﮨﮯ، ﺍﻭﺭ ﺣﺮﻣﺖ ﮐﯽ ﺷﺪﺕ ﺍﺑﻦ ﻗﯿﻢ ﺭﺣﻤﮧ ﺍﻟﻠﮧ ﻧﮯ ﺫﮐﺮ ﮐﺮﺩﯼ ﮨﮯ، - ﺣﺮﺍﻡ ﺍﺱ ﻟﺌﮯ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺍﺱ ﻣﯿﮟ ﺍﻧﮑﮯ ﮐﻔﺮﯾﮧ ﺍﻋﻤﺎﻝ ﮐﺎ ﺍﻗﺮﺍﺭ ﺷﺎﻣﻞ ﮨﮯ، ﺍﻭﺭ ﺟﯿﺴﮯ ﮐﮧ ﻓﺮﻣﺎﻥِ ﺑﺎﺭﯼ ﺗﻌﺎﻟﯽ ﮨﮯ :
{ ﺇﻥ ﺗﻜﻔﺮﻭﺍ ﻓﺈﻥ ﺍﻟﻠﻪ ﻏﻨﻲ ﻋﻨﻜﻢ ﻭﻻ ﻳﺮﺿﻰ ﻟﻌﺒﺎﺩﻩ ﺍﻟﻜﻔﺮ ﻭﺇﻥ ﺗﺸﻜﺮﻭﺍ ﻳﺮﺿﻪ ﻟﻜﻢ }
ﺗﺮﺟﻤﮧ : ﺍﮔﺮ ﺗﻢ ﮐﻔﺮ ﮐﺮﻭ ﺗﻮ ﺑﯿﺸﮏ ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻌﺎﻟﯽ ﺗﻤﮩﺎﺭﺍ ﻣﺤﺘﺎﺝ ﻧﮩﯿﮟ، ﺍﻭﺭ ‏( ﺣﻘﯿﻘﺖ ﯾﮧ ﮨﮯ ﮐﮧ ‏) ﻭﮦ ﺍﭘﻨﮯ ﺑﻨﺪﻭﮞ ﮐﯿﻠﺌﮯ ﮐﻔﺮ ﭘﺴﻨﺪ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﺮﺗﺎ، ﺍﻭﺭ ﺍﮔﺮ ﺗﻢ ﺍﺳﮑﺎ ﺷﮑﺮ ﺍﺩﺍ ﮐﺮﻭ ﺗﻮ ﯾﮧ ﺗﻤﮩﺎﺭﮮ ﻟﺌﮯ ﺍﺱ ﮐﮯ ﮨﺎﮞ ﭘﺴﻨﺪﯾﺪﮦ ﻋﻤﻞ ﮨﮯ -
اس کے علاوہ ﺍﮔﺮ ﻭﮦ ﮨﻤﯿﮟ ﺍﭘﻨﮯ ﺗﮩﻮﺍﺭﻭﮞ ﭘﺮ ﻣﺒﺎﺭﮐﺒﺎﺩ ﺩﯾﮟ ﺗﻮ ﮨﻢ ﺍﺳﮑﺎ ﺟﻮﺍﺏ ﻧﮩﯿﮟ ﺩﯾﻨﮕﮯ، ﮐﯿﻮﻧﮑﮧ ﯾﮧ ﮨﻤﺎﺭﮮ ﺗﮩﻮﺍﺭ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﯿﮟ، ﺍﻭﺭ ﺍﺱ ﻟﺌﮯ ﺑﮭﯽ ﮐﮧ ﺍﻥ ﺗﮩﻮﺍﺭﻭﮞ ﮐﻮ ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻌﺎﻟﯽ ﭘﺴﻨﺪ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﺮﺗﺎ، ﮐﯿﻮﻧﮑﮧ ﯾﺎ ﺗﻮ ﯾﮧ ﺗﮩﻮﺍﺭ ﺍﻥ ﮐﮯ ﻣﺬﮨﺐ ﻣﯿﮟ ﺧﻮﺩ ﺳﺎﺧﺘﮧ ﮨﯿﮟ ﯾﺎ ﭘﮭﺮ ﺍﻧﮑﮯ ﺩﯾﻦ ﻣﯿﮟ ﺗﻮ ﺷﺎﻣﻞ ﮨﯿﮟ ﻟﯿﮑﻦ ﻣﺤﻤﺪ ﺻﻠﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻠﯿﮧ ﻭﺳﻠﻢ ﭘﺮ ﺳﺎﺭﯼ ﻣﺨﻠﻮﻕ ﮐﯿﻠﺌﮯ ﻧﺎﺯﻝ ﮨﻮﻧﮯ ﻭﺍﻟﮯ ﺍﺳﻼﻡ ﻧﮯ ﺍﻧﮑﯽ ﺣﯿﺜﯿﺖ ﮐﻮ ﻣﻨﺴﻮﺥ ﮐﺮﺩﯾﺎ ﮨﮯ، ﺍﻭﺭ ﺍﺳﯽ ﺑﺎﺭﮮ ﻣﯿﮟ ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ :
{ ﻭﻣﻦ ﻳﺒﺘﻎ ﻏﻴﺮ ﺍﻹﺳﻼﻡ ﺩﻳﻨﺎً ﻓﻠﻦ ﻳﻘﺒﻞ ﻣﻨﻪ ﻭﻫﻮ ﻓﻲ ﺍﻵﺧﺮﺓ ﻣﻦ ﺍﻟﺨﺎﺳﺮﻳﻦ }
ﺗﺮﺟﻤﮧ : ﺍﻭﺭ ﺟﻮ ﺷﺨﺺ ﺑﮭﯽ ﺍﺳﻼﻡ ﮐﮯ ﻋﻼﻭﮦ ﮐﻮﺋﯽ ﺩﯾﻦ ﺗﻼﺵ ﮐﺮﯾﮕﺎ ؛ ﺍﺳﮯ ﮐﺴﯽ ﺻﻮﺭﺕ ﻣﯿﮟ ﻗﺒﻮﻝ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﯿﺎ ﺟﺎﺋﮯ ﮔﺎ، ﺍﻭﺭ ﻭﮦ ﺁﺧﺮﺕ ﻣﯿﮟ ﺧﺴﺎﺭﮦ ﭘﺎﻧﮯ ﻭﺍﻟﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺳﮯ ﮨﻮﮔﺎ۔
ﭼﻨﺎﻧﭽﮧ ﺍﯾﮏ ﻣﺴﻠﻤﺎﻥ ﮐﯿﻠﺌﮯ ﺍﺱ ﻗﺴﻢ ﮐﯽ ﺗﻘﺎﺭﯾﺐ ﭘﺮ ﺍﻧﮑﯽ ﺩﻋﻮﺕ ﻗﺒﻮﻝ ﮐﺮﻧﺎ ﺣﺮﺍﻡ ﮨﮯ، ﮐﯿﻮﻧﮑﮧ ﺍﻧﮑﯽ ﺗﻘﺮﯾﺐ ﻣﯿﮟ ﺷﺎﻣﻞ ﮨﻮﻧﺎ ﺍُﻧﮩﯿﮟ ﻣﺒﺎﺭﮐﺒﺎﺩ ﺩﯾﻨﮯ ﺳﮯ ﺑﮭﯽ ﺑﮍﺍ ﮔﻨﺎﮦ ﮨﮯ۔
ﺍﺳﯽ ﻃﺮﺡ ﻣﺴﻠﻤﺎﻧﻮﮞ ﮐﯿﻠﺌﮯ ﯾﮧ ﺑﮭﯽ ﺣﺮﺍﻡ ﮨﮯ ﮐﮧ ﻭﮦ ﺍﻥ ﺗﮩﻮﺍﺭﻭﮞ ﭘﺮ ﮐﻔﺎﺭ ﺳﮯ ﻣﺸﺎﺑﮩﺖ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﺗﻘﺎﺭﯾﺐ ﮐﺎ ﺍﮨﺘﻤﺎﻡ ﮐﺮﯾﮟ، ﯾﺎ ﺗﺤﺎﺋﻒ ﮐﺎ ﺗﺒﺎﺩﻟﮧ ﮐﺮﯾﮟ، ﯾﺎ ﻣﭩﮭﺎﺋﯿﺎﮞ ﺗﻘﺴﯿﻢ ﮐﺮﯾﮟ، ﯾﺎ ﮐﮭﺎﻧﮯ ﮐﯽ ﮈﺷﯿﮟ ﺑﻨﺎﺋﯿﮟ، جیسے کیک وغیرہ ﯾﺎ ﻋﺎﻡ ﺗﻌﻄﯿﻞ ﮐﺎ ﺍﮨﺘﻤﺎﻡ ﮐﺮﯾﮟ، ﮐﯿﻮﻧﮑﮧ ﻧﺒﯽ ﺻﻠﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻠﯿﮧ ﻭﺳﻠﻢ ﮐﺎ ﻓﺮﻣﺎﻥ ﮨﮯ :
"من تشبه بقوم فهو منهم
ترجمہ :‏ ﺟﻮ ﺟﺲ ﻗﻮﻡ ﮐﯽ ﻣﺸﺎﺑﮩﺖ ﺍﺧﺘﯿﺎﺭ ﮐﺮﯾﮕﺎ ﻭﮦ ﺍُﻧﮩﯽ ﻣﯿﮟ ﺳﮯ ﮨﮯ ‏۔"
ﺷﯿﺦ ﺍﻻﺳﻼﻡ ﺍﺑﻦ ﺗﯿﻤﯿﮧ ﺭﺣﻤﮧ ﺍﻟﻠﮧ ﺍﭘﻨﯽ ﮐﺘﺎﺏ ‏( ﺍﻗﺘﻀﺎﺀ ﺍﻟﺼﺮﺍﻁ ﺍﻟﻤﺴﺘﻘﻴﻢ، ﻣﺨﺎﻟﻔﺔ ﺃﺻﺤﺎﺏ ﺍﻟﺠﺤﻴﻢ ‏) ﻣﯿﮟ ﮐﮩﺘﮯ ﮨﯿﮟ :
" ﮐﻔﺎﺭ ﮐﮯ ﭼﻨﺪ ﺍﯾﮏ ﺗﮩﻮﺍﺭﻭﮞ ﻣﯿﮟ ﮨﯽ ﻣﺸﺎﺑﮩﺖ ﺍﺧﺘﯿﺎﺭ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﯽ ﻭﺟﮧ ﺳﮯ ﺍُﻧﮑﮯ ﺑﺎﻃﻞ ﮨﻮﺗﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﺑﮭﯽ ﺩﻟﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﻣﺴﺮﺕ ﮐﯽ ﻟﮩﺮ ﺩﻭﮌ ﺟﺎﺗﯽ ﮨﮯ،ﺍﻭﺭ ﺑﺴﺎ ﺍﻭﻗﺎﺕ ﮨﻮﺳﮑﺘﺎ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺍﺳﮑﯽ ﻭﺟﮧ ﺳﮯ ﺍﻧﮑﮯ ﺩﻝ ﻣﯿﮟ ﻓﺮﺻﺖ ﺳﮯ ﻓﺎﺋﺪﮦ ﺍﭨﮭﺎﻧﮯ ﺍﻭﺭ ﮐﻤﺰﻭﺭ ﺍﯾﻤﺎﻥ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﮐﻮ ﭘﮭﺴﻼﻧﮯ ﮐﺎ ﻣﻮﻗﻊ ﻣﻞ ﺟﺎﺋﮯ " ﺍﻧﺘﮩﯽ ﻣﺬﮐﻮﺭﮦ ﺑﺎﻻ ﮐﺎﻣﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺳﮯ ﺟﺲ ﻧﮯ ﺑﮭﯽ ﮐﻮﺋﯽ ﮐﺎﻡ ﮐﯿﺎﻭﮦ ﮔﻨﺎﮦ ﮔﺎﺭ ﮨﮯ، ﭼﺎﮨﮯ ﺍﺱ ﻧﮯ ﻣﺠﺎﻣﻠﺖ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﻮﺋﮯ، ﯾﺎ ﺩﻟﯽ ﻣﺤﺒﺖ ﮐﯽ ﻭﺟﮧ ﺳﮯ ، ﯾﺎ ﺣﯿﺎﺀ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﯾﺎ ﮐﺴﯽ ﺑﮭﯽ ﺳﺒﺐ ﺳﮯ ﮐﯿﺎ ﮨﻮ، ﺍﺳﮑﮯ ﮔﻨﺎﮦ ﮔﺎﺭ ﮨﻮﻧﮯ ﮐﯽ ﻭﺟﮧ ﯾﮧ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺍﺱ ﻧﮯ ﺩﯾﻦ ﺍﻟﮩﯽ ﮐﮯ ﺑﺎﺭﮮ ﻣﯿﮟ ﺑﻼﻭﺟﮧ ﻧﺮﻣﯽ ﺳﮯ ﮐﺎﻡ ﻟﯿﺎ ﮨﮯ، ﺟﻮ ﮐﮧ ﮐﻔﺎﺭ ﮐﯿﻠﺌﮯ ﻧﻔﺴﯿﺎﺗﯽ ﻗﻮﺕ ﺍﻭﺭ ﺩﯾﻨﯽ ﻓﺨﺮ ﮐﺎ ﺑﺎﻋﺚ ﺑﻨﺎ ﮨﮯ۔
‏( ﻣﺠﻤﻮﻉ ﻓﺘﺎﻭﻯ ﻭﺭﺳﺎﺋﻞ ﺷﻴﺦ ﺍﺑﻦ ﻋﺜﻴﻤﻴﻦ 3/369 ‏)
حضرت عمر فاروق کی غیرت دینی اور اہل ذمہ سے تعامل بھی ملاحظہ کریں:
" قال عمر رضي الله عنه: إياكم ورطانة الأعاجم، وأن تدخلوا على المشركين يوم عيدهم في كنائسهم فإن السخطة تتنزل عليهم. رواه أبو الشيخ الأصبهاني والبيهقي
بإسناد صحيح
" عجمیوں کے اسلوب اور لہجے مت سیکھو۔ اور مشرکین کے ہاں اُن کے گرجوں میں ان کی عید کے دن ان پر خدا کا غضب نازل ہوتا ہے"
گویا غیرت دینی کا تقاضا تو یہ ہے کہ اس دن کفریہ تہوار کی جگہوں پر جانا بھی جائز نہیں
بلکہ حقیقت تو یہ ہے کہ اسلامی ممالک میں کافروں کو سر عام کافرانہ جشن کی سربازار,شتر بے مہار اجازت دینا ہی درست نہیں اور یہ بات سخت محل نظر ہے-
(البتہ انکے مخصوص عبادت خانوں اور گھروں میں اجازت دی جائے گی )
علاوہ ازیں کفار کے تہوار میں شرکت اور مبارکباد کی ممانعت پر حنفیہ، مالکیہ، شافعیہ اور حنابلہ سب متفق ہیں
(فقہ حنفی: البحر الرائق لابن نجیم ج ۸، ص ۵۵۵،
فقہ مالکی: المدخل لابن حاج المالکی ج ۲ ص۴۶۔۴۸،
فقہ شافعی:مغنی المحتاج للشربینی ج ۴ ص ۱۹۱، الفتاویٰ الکبریٰ لابن حجر الہیتمی ج ۴ ص ۲۳۸۔۲۳۹،
فقہ حنبلی:کشف القناع للبہوتی ج ۳ ص ۱۳۱)۔
فقہائے مالکیہ تو اس حد تک گئے ہیں کہ جو آدمی کفر کے تہوار پر ایک تربوز کاٹ دے وہ ایسا ہی ہے گویا اُس نے خنزیر ذبح کر دیا۔ (اقتضاء الصراط المستقیم ص ۳۵۴)
میرے پیارے بھائیوں ہمارے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے ذیادہ خوش اخلاق کون ہوسکتا ہے کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مکی اور مدنی زندگی میں کبھی ایسے کیا... ؟؟؟
کرسمس‘‘ ایسے معلوم شعائرِ کفر سے دور رہنا تو فرض ہے ہی، ایمان کا تقاضا یہ ہے کہ ایک مسلمان اس ملتِ کفر سے کامل بیزاری کرے۔کرسمس‘‘ ایسے معروف نصرانی تہوار کو محض ایک ’سماجی تہوار‘ کہہ کر اس کے لئے جواز پیدا کرنا گمرا کن ہے جواز کے یہ سارے فتوے صرف دور زوال کی یادگار ہیں ,یہ اخلاق نہیں بلکہ مداہنت کا مظہر ہیں-
چنانچہ کفار کے مذہبی تہواروں میں شامل ہونا انکے تہواروں کواچھا سمجھنااور انہیں مبارک باد دیناجیسے اعمال اسلام کو گرانے کے مترادف ہےانکے کفریہ عقائد کی تائید ایک مسلمان کے لئے کفر کے زمرے میں آتا ہے-اسلئے ایسے تمام باطل کافرانہ افعال میں شامل ہونے سے پرہیز کریں-
حسن اخلاق، رواداری اور تقسطوا الیہم پر عمل کے لیے باقی سارا سال پڑاہے-

Friday, December 21, 2018

::: خطرناک سازش کا حصہ نہ بنیں ::: تقریباً سب ہی لوگوں کو یہ بات بخوبی معلوم ہے کہ دیوبندی مسلک کی جتنی بھی مذہبی یا سیاسی جماعتیں ہیں ، وہ سب کی سب " تبلیغی جماعت " کے ساتھ منسلک ہیں ، اور ان کا اس حوالہ سے باہم کوئی اختلاف نہیں ہے اور نہ ہی ان جماعتوں نے " تبلیغی جماعت " کے کسی کام میں کبھی مداخلت کی کوشش کی ہے ، بلکہ سب ہی اس جماعت کے بارہ میں ہمیشہ سے رطب اللسان اور مؤید رہے ہیں


::: خطرناک سازش کا حصہ نہ بنیں :::



تقریباً سب ہی لوگوں کو یہ بات بخوبی معلوم ہے کہ دیوبندی مسلک کی جتنی بھی مذہبی یا سیاسی جماعتیں ہیں ، وہ سب کی سب " تبلیغی جماعت " کے ساتھ منسلک ہیں ، اور ان کا اس حوالہ سے باہم کوئی اختلاف نہیں ہے اور نہ ہی ان جماعتوں نے " تبلیغی جماعت " کے کسی کام میں کبھی مداخلت کی کوشش کی ہے ، بلکہ سب ہی اس جماعت کے بارہ میں ہمیشہ سے رطب اللسان اور مؤید رہے ہیں ، لیکن اس کے باوجود بھی حال ہی میں مبلغِ اسلام حضرت مولانا طارق جمیل صاحب حفظہ اللہ تعالیٰ کے حکومتِ وقت کے حق میں ایک ذاتی اور متنازعہ بیان کی آڑ میں بعض بدطینت لوگ موقع سے ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے " تبلیغی جماعت " اور " جمعیۃ علماء اسلام " کو مدِ مقابل باور کرانے کی خطرناک سازش میں ملوث ہیں ، اور اس ضمن میں وہ اکابر علماء کرام کو بھی طعن و تشنیع کا نشانہ بنا رہے ہیں ، ان پر تو کوئی گلہ ہی نہیں کہ ابن الوقت قسم کے لوگوں کا شیوہ ہی یہ ہے کہ وہ اپنا مفاد موقع بموقع ڈھونڈتے رہتے ہیں ، لیکن افسوس اس بات کا ہے کہ " جمعیۃ علماء اسلام " کے بعض جذباتی کارکن بھی ان شر پسندوں کے ہاتھوں استعمال ہو کر ایک دوسرے کو برا بھلا کہنے میں مصروفِ عمل ہیں ، میں ان دوستوں سے یہی عرض کرنا چاہتا ہوں کہ " تبلیغی جماعت " اور اس کے اکابرین کے بارہ میں طعن و تشنیع سے حتی الوسع گریز کریں ، اس سے دوسروں کا نہیں بلکہ اپنا ہی نقصان ہوگا ، دوسرے تو ایسی باتوں پر بغلیں بجائیں گے کہ ان کا مشن مفت میں کامیاب ہو گیا ۔
دوستو ! ان کے اسی پر فریب مشن کو تو ہم نے ناکام بنانا ہے ، وہ ہماری توجہ اصل مقاصد سے ہٹا کر ان بکھیڑوں میں ہمیں الجھانا چاہتے ہیں ، اس لئے اس نازک ترین موقع پر جوش کے ساتھ ہوش کے ناخن لینے کی بھی اشد ضرورت ہے ، ہماری درخشاں تاریخ ہمیں یہ بتاتی ہے کہ " جمعیۃ علماء اسلام " اور " تبلیغی جماعت " کے اکابرین ہمیشہ سے باہم شِیر و شکر رہے ہیں اور ان شاء اللہ العزیز ہمیشہ یکجان ہی رہیں گے ، اس لئے ہمیں اپنے منفی رویوں اور نفرتوں سے ان میں مزید دراڑیں ڈالنے کی بجائے اس خلیج کو باہم محبت و اخوت سے جلد ہی پاٹنے کی کوشش کرنی چاہئے ، یہ دونوں جماعتیں ایک ہی گاڑی کے دو پہیے ہیں ، اگر ان میں سے ایک بھی اتر گیا تو گاڑی نہیں چلے گی ، اور عالمی سامراج کا منشاء بھی یہی ہے ۔
بانی تبلیغی جماعت حضرت مولانا محمد الیاس کاندھلوی رح نے ایک موقع پر " جمعیۃ علماء ہند " کے سیاست میں حصہ لینے والے اکابرین کا صرف اس لئے شکریہ اداء کیا تھا کہ آپ لوگ حکومتِ وقت سے بر سرِ پیکار رہے اور انہیں اپنی طرف متوجہ رکھا ، جس کی بدولت ہمیں سہولت سے دعوت و تبلیغ کے کام کا موقع ملتا رہا ۔
اور انہوں نے ہی ایک موقع پر شیخ العرب و العجم حضرت مولانا سید حسین احمد مدنی رح کے متعلق یہ ارشاد فرمایا تھا کہ اگر ان سے کسی وقت سیاست کا کام چھوٹ گیا تو وہ بھی وہی کام کریں گے جو میں کر رہا ہوں اور اگر مجھ سے کبھی تبلیغ کا کام چھوٹ گیا تو میں بھی وہی کروں گا جو مولانا مدنی کر رہے ہیں ، حتی کہ انہوں نے یہ جرات مندانہ بیان دینے سے بھی دریغ نہیں کیا تھا کہ " گانگریس " کے ساتھ کام کرنے کے جواز میں کسی اور دلیل کی ضرورت نہیں ، بلکہ میرے لئے مولانا مدنی ہی اس کی دلیل کافی ہیں ۔
شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد زکریا مہاجر مدنی رح کا یہ واقعہ میں نے بزرگوں سے سنا ہے کہ وہ قیامِ پاکستان کے بعد ایک موقع پر یہاں تشریف لائے تو اکابرینِ جمعیۃ سے انہوں نے جمعیۃ کا فارم رکنیت پُر کرنے کی خواہش کا اظہار فرمایا ، ان سے کہا گیا کہ آپ تو دوسرے ملک کے باشندہ ہیں ، آپ کو اس سے کیا فائدہ ہو گا ؟ تو انہوں نے اس کا بڑا ہی دلربا جواب ارشاد فرمایا کہ مجھے دنیا میں اس کا فائدہ ہو یا نہ ہو میں تو صرف اس لئے اسے پُر کرنا چاہتا ہوں کہ کل قیامت کے دن میں خدا کی بارگاہ میں یہ فارم دکھا سکوں کہ میرا تعلق بھی مولانا احمد علی لاہوری رح اور ان کی جماعت کے ساتھ تھا ۔
آج جناب خورشید ندیم صاحب کا کالم پڑھ کر نہایت ہی افسوس ہوا کہ انہوں نے بھی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیا بلکہ موجودہ تنازعہ کی آڑ میں انہوں نے بھی مولانا محمد زکریا رح کو غیر محسوس طریقہ سے حکومتِ وقت سے ڈر جانے والا یعنی بزدل اور ڈرپوک ظاہر کرنے کی جسارت کی ہے ، اگر انہوں نے مولانا محمد زکریا رح کی کتب کا بنظرِ غائر مطالعہ کیا ہوتا تو شاید وہ ایسا کبھی نہ لکھتے ، اور انہیں پتہ چلتا کہ انہوں نے حنفیت اور دیوبندیت کا کتنا دلیرانہ و جرات مندانہ دفاع کیا ہے اور پھر اپنی عملی زندگی میں بھی انہوں نے اپنے دور کے سیاسی علماء سے کتنا گہرا قلبی تعلق رکھا ہے ، ان کی جتنی بے تکلفی حضرت مدنی رح سے تھی شاید ہی کسی اور سے ہو ۔
وہ جب حدیث کی عربی شرح لکھنے لگے تھے تو تبلیغی جماعت کے امیر حضرت جی مولانا محمد یوسف کاندھلوی رح نے ان سے فرمایا تھا کہ حنفی مسلک کو اس میں ڈھیلا نہ لکھنا ، ذرا ٹائٹ کر کے لکھنا ، چنانچہ ان کی یہ شرح ایک قابلِ قدر شرح ہے ، جس سے روئے زمین کے علماء و صلحاء رہتی دنیا تک استفادہ کرتے رہیں گے ۔
آپ کو ایک بڑی ہی دلچسپ اور معلوماتی بات بتاؤں کہ ہمارے استاد الاستاد حضرت مولانا مفتی عبد الواحد سہالوی رح بیک وقت گوجرانوالہ میں " تبلیغی جماعت " اور " جمعیۃ علماء اسلام " دونوں جماعتوں کے امیر رہے ہیں ، اس لئے 

- کون کہتا ہے کہ ہم میں ، تم میں جدائی ہوگی
یہ ہَوائی بھی کسی دشمن نے ہی اڑائی ہوگی

صوبہ بلوچستان ، خیبر پختونخواہ اور سندھ کے بیشر لوگ اب بھی بیک وقت دونوں جماعتوں میں کام کر رہے ہیں ، اگر وہ جماعت کے ساتھ وقت لگاتے ہیں تو الیکشن میں جمعیۃ کو ووٹ بھی دیتے ہیں ، یہ باہمی محبتوں اور الفتوں کا ایک تاریخی اور مربوط تسلسل ہے ، موجودہ دور میں بھی تبلیغی جماعت کے حال ہی میں وفات پانے والے امیر حاجی عبد الوہاب رح اور دیگر اکابر کا تعلق و ربط قائد جمعیۃ حضرت مولانا فضل الرحمٰن حفظہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی سے کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں ہے ۔
اس لئے میری تمام دیوبندی حضرات سے عموماً اور جمعیۃ علماء اسلام کے احباب سے خصوصاً درخواست ہے کہ اس تنازعہ میں باہم سر پھٹول میں وقت ضائع نہ فرمائیں بلکہ آپس میں اتفاق و اتحاد سے اپنے اصل نشانِ منزل کی طرف سبک رفتاری سے گامزن رہیں ۔
اللہ کریم ہی ہم سب کا حامی و ناصر ہو ، آمین بجاہ النبی الامین ۔

Wednesday, December 19, 2018

مسلمان سائنسدانوں کا مختصر تذکرہ......! 🍢عالمی دجالی استعمار کے وحشت و سربریت کا نشانہ بننے والے بیسویں صدی کے اعلٰی دماغ نامور عظیم مسلمان سائنسدان،، جو تاریک راہو میں ایسے ماردیئے گیئے یا زندہ غائب کر دہیے گئے کہ انکی قتل کی حکمت عملیوں کا معاملہ کسی بہت بڑی پلاننگ کا شاخسانہ قرار دیاگیا اورآج تک ان سب کے قتل کا معمہ واضح حل نہیں ھوپایا-


مسلمان سائنسدانوں کا مختصر تذکرہ......!
🍢عالمی دجالی استعمار کے وحشت و سربریت کا نشانہ بننے والے بیسویں صدی کے اعلٰی دماغ نامور عظیم مسلمان سائنسدان،، جو تاریک راہو میں ایسے ماردیئے گیئے یا زندہ غائب کر دہیے گئے کہ انکی قتل کی حکمت عملیوں کا معاملہ کسی بہت بڑی پلاننگ کا شاخسانہ قرار دیاگیا اورآج تک ان سب کے قتل کا معمہ واضح حل نہیں ھوپایا-
اس بات میں کوئی مبالغہ نہیں ہے کہ دنیا میں سب سے زیادہ مسلمان سائنسدانوں کو ناجائز اور غاصب ریاست اسرائیل نے قتل کیا ہے. ان سائنسدانوں میں اکثر کا تعلق طبعیات، جوہری توانائی یا دفاع سے تھی-
مسلمان سائنسدانوں کی قتل کا یہ سلسلہ تاحال جاری ہے، جو کہ اسرائیل کے بدنام زمانہ انٹیلی جنس ایجنسی موساد انجام دیتا ہے. رواں برس کے دوران اب تک پانچ مسلمان سائنسدانوں کے قتل کا انکشاف سامنے آیا ہے، جن میں 21 اپریل 2018 کو قتل ہونے والے فلسطینی راکٹ انجنیر ، کہ جسے کوالالمپور ملایشیاء میں قتل کیا گیا، 13 فروری کو حسن علی خیرالدین نامی پی ایچ ڈی انجینئر کو کینڈا میں قتل کیا گیا،28 فروری کو لبنان سے تعلق رکھنے والے فزکس کے طالب علم کو فرانس میں قتل کیا گیا، 25 مارچ کو ایک اور فلسطینی نوجوان سائنسدان کو اسرائیلی فوجیوں نے قتل کیا، موساد کی طرف سے مسلم سائنسدانوں کی قتل کا یہ سلسلہ کافی پرانا ہے. ان میں کچھ مندرجہ ذیل ہیں. حسن رمال فزکس کے میدان کے مانے ہوئے سائسدان جنہیں 1991 میں قتل کیا گیا . سعید بدیر میزائل ٹیکنالوجی میں ماہر تھے انہیں 1989 میں قتل کیا گیا. سمیر نجیب نامی مصری سائنسدان ایٹمی ٹیکنالوجی میں معروف تھے انہیں 1967 میں قتل کیا گیا. سلوی حبیب نامی محققہ جو صہیونی سازشوں کو بے نقاب کرتی تھی ، انہیں اپنے ہی فلیٹ میں بیدردی سے ذبح کیا گیا،حسن کامل الصباح لبنانی سائنسدان جنہیں عرب کا ایڈیسن کہا گیا تھا انہیں امریکہ میں قتل کیا گیا. مصطفی مشرفہ نامی ماہر فزکس کو زہر دیکر فرانس میں قتل کیا گیا. ڈاکٹر نبیل القلینی نامی سائنسدان جن کا تعلق مصر سے تھا انہیں 1975 میں اس طرح جبری لاپتہ کیا گیا ہے کہ آج تک ان کا سراغ نہ مل سکا. ڈاکٹر سامعیہ میمنی جس کی علمی تحقیقات نے دل کی آپریشن کے سارے زاویے رکھ کہ بدل دیے ، 2005 ء میں انہیں قتل کیا اور ان کے ایجاد کردہ آلے اور علمی تحقیقاتی مسودات بھی چرالیا. یحیی المشدنامی جوہری سائنسدان کو فرانس میں قتل کیا گیا. سمیرہ موسی نامی سائنسدان کہ جنہوں نے ایٹمی توانائی کے طبی مقاصد میں استعمال کیا ہے اور تحقیق کی، انہیں بھی قتل کیا گیا تھا. اس کے علاوہ ایران کے متعدد دفاعی ٹیکنالوجیس سائنسدان کو بھی موساد کی طرف سے نشانہ بنایا گیا.
آخر میں ان نام نہاد امن کے علمبردار بین الاقوامی غنڈوں سے ایک ہی سوال کہ یہ سائنسدان تو مذہبی علماء نہیں تھے یہ دہشت گرد بھی نہیں تھے تو پر انہیں کیوں مارا گیا...؟ ؟اور یہ سوال ڈیڑھ ارب مسلمانوں کا بالعموم اور نام نہاد لنڈے کے لبرلز کا بالخصوص منہ چڑا رہا ہے _😢
تفصیل تصاویر کیساتھ۔

پچھلے دونوں کینیڈا سے ایک دوست آئے ہوئے تھے۔ باتوں باتوں میں ان سے پوچھا کہ آپ کی آمدن پر انکم ٹیکس کتنا کٹتا ہے؟ جواب ملا: یوں سمجھ لیں کہ چالیس پینتالیس پرسنٹ تنخواہ مختلف ٹیکسوں کی مد میں کٹ جاتی ہے۔ یہی بات میں نے امریکہ، یورپ اور ملائشیا کے بارے میں بھی سنی ہے۔


پچھلے دونوں کینیڈا سے ایک دوست آئے ہوئے تھے۔ باتوں باتوں میں ان سے پوچھا کہ آپ کی آمدن پر انکم ٹیکس کتنا کٹتا ہے؟ جواب ملا: یوں سمجھ لیں کہ چالیس پینتالیس پرسنٹ تنخواہ مختلف ٹیکسوں کی مد میں کٹ جاتی ہے۔ یہی بات میں نے امریکہ، یورپ اور ملائشیا کے بارے میں بھی سنی ہے۔
دبئی میں کاروبار کرنے والے مسٹر پیٹر، جو کہ ہالینڈ سے تھے، ان سے میں نے ایک دن پوچھا کہ آپ ہالینڈ میں کیوں کاروبار نہیں کرتے؟ کہنے لگے وہاں ٹیکسز بہت زیادہ ہیں، جب کہ دبئی میں سب خرچہ ملا کر پندرہ بیس پرسنٹ بنتا ہے۔
جدید دؤر کی کارپوریٹ ورلڈ اور سرمایہ داران نظام کی ایک بڑی خامی یہ ہے کہ وہ، لوگوں کی خون پسینے سے کمائی جانے والی دولت کے ایک بڑے حصے پر قبضہ جما لیتے ہیں۔ تصور کریں کہ ایک سو ڈالر میں سے اگر آپ کو صرف پچاس ساٹھ ڈالر معاوضہ ملے، باقی ’ویلفیئر‘ کے نام پر کاٹ لیا جائے تو آپ کیا محسوس کریں گے پھر یہ عمل، زندگی میں ایک بار نہیں، سال میں ایک بار نہیں بلکہ ہر تنخواہ ملنے پر دہرایا جاتا ہو تو اذیت و تکلیف کی انتہا کو وہی سمجھ سکتے ہیں جو دن رات محنت کرکے، خون پسینہ بہا کر رزق حاصل کرتے ہیں۔
اس کے برعکس، اسلام اپنے ماننے والوں سے صرف ان کی آمدنیوں کا ڈھائی فیصد طلب کرتا ہے وہ بھی دولت کا ایک حد عبور کرنے کے بعد۔ یقین جانیں کہ اگر آج ترقی یافتہ ملکوں میں بھاری ٹیکسز دینے والےعوام کو اسلام کی صرف اس ایک خوبی کا علم ہو جائے تو لوگ دیوانہ وار کھچے چلے آئیں گے۔ لیکن اس کے لیے ضروری ہے کہ اسلام اپنی تمام دیگر تفصیلات اور جزئیات کے ساتھ، ایک نظام کی صورت کہیں کسی سرزمین پر موجود ہو۔ اس کے بعد ’’ڈھائی فیصد‘‘ والی بات دنیا کے انسانوں کے لیے ’’اینٹری پوائنٹ‘‘ یا ’’گیٹ وے‘‘ ثابت ہو سکتی ہے۔

#شیعہ_ #سُنّی #اتحاد اور #اہل_ #مجوس کے چیدہ چیدہ #کالے_ #کرتوت.......! ====== شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرمایا کرتے تھے : "کہ دنیا میں جہاں بھی امت مسلمہ پر وحشت کے مہیب سائے امڈے وہاں روافض کا عمل دخل ضرور ہوا" اگر کبھی موقع ملے تو تاریخ کے اوراق پلٹ کر دیکھنا شام اور عراق میں اہلسنت پر ہونے والے مظالم کے بعد بھی اگر کوئی شیعہ سنی اتحاد کی بات کرتا ہے تو


#شیعہ_ #سُنّی #اتحاد اور #اہل_ #مجوس کے چیدہ چیدہ #کالے_ #کرتوت.......!
======
شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرمایا کرتے تھے :
"کہ دنیا میں جہاں بھی امت مسلمہ پر وحشت کے مہیب سائے امڈے وہاں روافض کا عمل دخل ضرور ہوا"
اگر کبھی موقع ملے تو تاریخ کے اوراق پلٹ کر دیکھنا شام اور عراق میں اہلسنت پر ہونے والے مظالم کے بعد بھی اگر کوئی شیعہ سنی اتحاد کی بات کرتا ہے تو ایسا شخص احمقوں کی جنت میں رہتا ہے۔ ڈاکٹر محمود احمد غازی نے ایک دفعہ فرمایا تھا کہ ’’حکمران کو کس چیز کا خاص علم ہو نہ ہو لیکن اس کو تاریخ پر بہت گہری نظر رکھنی چاہئے" اور ایک دوسری جگہ فرمایا تھا کہ قوموں کی تاریخ ان کا حافظہ ہوتی ہے، فرد اپنا حافظہ بھول جائے تو اس کی جگہ پاگل خانہ ٹھہرتی ہے، اور اگر قومیں اپنی تاریخ بھول جائیں تو۔۔۔۔۔۔ فرد کے معاملے پر رکھ کر قیاس کرلیجئے"۔
اہل تشیع نے 1400 سالوں میں مسلمانوں کے ساتھ کیا کیا کیا، اسکی تاریخ ہی اس شیعہ سنی اتحاد کے نعرے کی دھجیاں اڑا دیتی ہیں۔
سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ کی لاش مدینے میں تڑپ رہی تھی اور شیطان اپنی سلطنت میں بیٹا ہنس دیا تھا، شاباشیاں دیتا تھا، کہ آج بڑا معرکہ سر ہوا ، رسول اللہ کے ایک صحابی نے تڑپ کر کہا کہ آج کے بعد خلافت کا باب بند ہوگیا۔
یہ شیطان کی سب سے بڑی کامیابی تھی اس کے بعد تو انتہاء ہوگئی، صحابہ کو صحابہ سے لڑوا دیا گیا، شام مصرعراق اور یمن کہاں کہاں اس آگ کے شعلے پہنچے اور مسلمانوں کے قافلے لٹتے رہے۔
انہوں نے صرف مسلمان نہیں اسلام کی مقدسات پر حملے کئے، چاہ زمزم کوانسانی لاشوں سے بھرنے والے کون تھے؟ حجر اسود کو اکھاڑ لے جانے والے، مدینۃ النبی میں سب سے پہلے خون بہانے والے کون تھے؟
شیعہ ہی وہ خبیث قوم ہے کہ تاریخ میں کبھی بھی انہوں نے کافروں کے خلاف جہاد نہیں کیا بلکہ ہمیشہ کافروں کے ساتھ ملکر مسلمانوں کی پیٹھ پر وار کیا ہے اور شیعہ ہی وہ خبیث قوم ہے کہ جس نے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے زمانے سے دہشت گردی شروع کر رکھی ہے کیونکہ شیعہ خبیثوں کے ایک دہشتگرد فیروز لولو نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو پیٹھ پیچھے سے حملہ کر کے شہید کیا اور آج بھی اس ملعون کا مزار بابا شجاع کے نام سے ایران میں موجود ہے جہاں ہر شیعہ کو حاضری دینا فرض ہے. شیعہ ہی وہ خبیث قوم ہے کہ جس نے سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کو گھیر کر شہید کیا. شیعہ ہی وہ خبیث قوم ہے کہ جس نے سیدنا علی اور سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہما کو لڑوانے کی سازشیں کیں لیکن دونوں صحابہ کرام نے کمال فراست سے شیعہ کی بھیانک سازشوں کو ناکام بنایا جسپر شیعہ کے ایک دہشتگرد ابن ملجم نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو پیٹھ پیچھے سے وار کرکے شہید کیا اور آج تک آپ نے نہیں دیکھا ہوگا کسی شیعہ کو کہ ابن ملجم کو لعن طعن کرتا ہو کیونکہ شیعوں کا اپنا دہشتگرد تھا. شیعہ ہی وہ خبیث قوم ہے کہ جس نے سیدنا حسن رضی اللہ عنہ کی داڑھی مبارک کو کھینچا تھا جب انہوں نے سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کی بیعت فرما لی تھی. شیعہ ہی وہ خبیث قوم ہے کہ جس نے کوفہ سے نکل کر کربلا میں سیدنا حسین رضی اللہ عنہ اور اہل بیت کو شہید کیا جبکہ سیدنا حسین رضی اللہ عنہ حضرت یزید رحمہ اللہ کی بیعت کرنے تشریف لے جا رہے تھے تو شیعوں سے بلکل برداشت نہیں ہوا اور گھیر کر شہید کردیا.
قرآن میں تحریف کا شوراٹھایا کس نے؟ تیسری صدی کا وہ گورنر کس مذہب سے تعلق رکھتا تھا، جس نے بغداد کی جامع مسجد کے دروازے پر شیخین اور دیگر صحابہ پر لعنت لکھوا دی تھی؟
مصر کے عبیدی شاہ کا وہ قصہ تو یاد ہوگا جب اس نے وہاں کی مسجدوں پر صحابہ کے ناموں کے ساتھ لعنت لکھوائی تھی؟ دمشق کے ایک شیعہ گورنر نے ایک سنی عالم کو گدھے پر بٹھا کر منادی کروائی تھی کہ جو ابوبکر و عمر سے محبت رکھے گا اس کی سزا یہی ہے اور پھر اسے قتل کردیا تھا؟
افریقہ میں جنگ برپا کرنے والے، یمن میں اسلامی حکومتوں کو توڑنے والے کیا عیسائی تھے؟ پانچویں صدی میں موصل سے بغداد میں فوجیں لاکر لاشوں کھیلنے والے کیا شیعہ نہ تھے؟ خلیفہ بغداد کا وزیر ابن علقمی سنی تھا؟ ہلاکو خان کا وزیر نصیر الدین طوسی کیا وہابی تھا؟ وہی نصیر الدین طوسی جس کی بدولت عراق کے دریاوں کا پانی مسلمانوں کے لہو سے سرخ ہوا تھا؟ وہی جہاں مکتب اور کتب خانے جلا دئیے گئے تھے۔
ہندوستان آجائیے ! روہیلکھنڈ کے مسلمانوں پر مرہٹوں کو مسلط کرنے والا کون تھا؟ ہندوستان کی فضاوں کو اگر یاد ہو تو وہ صفدر جنگ شیعہ تھا۔
عراق میں اسرائیل کی مدد سے خون کی ہولی کس نے کھیلی تھی اور کون کھیل رہا ہے؟ اے بی سی نیوز کے نمائندے نے جب اسرائیلی صدر کا انٹرویو لیا تھا تو اس نے واضح الفاظ میں کہا تھا کہ اسرائیل اور ایران کا معاہدہ پرانا ہے کہ وہ ہم سے اسلحہ لے گا ہم اسے اسلحہ دیں گے، اور لگے ہاتھ یہ بھی بتادوں کہ وہ معاہدہ امریکی صدر جمی کارٹڑ نے کروایا تھا۔ یعنی مرگ بر امریکہ !
اور بیچارہ شام تو اس وقت سے تڑپ ، بلک رہا ہے، جب سے سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ اس کو جدائی کا داغ دے کر گئے ہیں، کبھی قرامطی حملہ کرتے ہیں تو کبھی فاطمی روندتے ہیں اور کبھی اسد خاندان اس پہ چڑھائی کردیتا ہے۔ حافظ اسد شام کے مظلوموں کی بستیوں کو آگ لگادیتا ہے اور یہ تمام شیعہ ہیں۔
مزید،،، حسین کو عراق بھلا کر کربلاء میں بے یارومدد گار چھوڑنے والے مختار ثقفی (شیعہ) تھے۔
عباسی خلیفہ کے خلاف سازش کر کے تاتاریوں سے ملنے والے ابن علقمی (شیعہ )تھے ۔
تاتاریوں کو بغداد میں خوش آمدید کہنے والے(شیعہ) تھے۔
شام پر تاتاریوں کے حملوں میں مدد کرنے والے(شیعہ) تھے۔
مسلمانوں کے خلاف فرنگیوں کے اتحادی بننے والے فاطمیین( شیعہ) تھے۔
سلجوقی سلطان طغرل بیگ بساسیری سے عہد شکنی کرکے دشمنوں سے ملنے والے(شیعہ) تھے۔
فلسطین پر صلیبیوں کے حملے میں ان کی مدد کرنے والا احمد بن عطاء(شیعہ) تھے۔
صلاح الدین کو قتل کرنے کا منصوبہ بنانے والے کنز الدولۃ (شیعہ)تھے۔
شام میں ہلاکوں خان کا استقبال کرنے والا کمال الدین بن بدر التفلیسی (شیعہ) تھے۔
حاجیوں کو قتل کر کے حجر اسود کو چرانے والا ابو طاہر قرمطی (شیعہ) تھے۔
شام پر محمد علی کے حملے میں مدد کرنے والے ( شیعہ) تھے۔
یمن میں اسلامی مراکز پر حملے کرنے والے حوثی (شیعہ ) ہیں۔
عراق پر امریکی حملے کو خوش آمدید کر کے ان کی مدد کرنے والے سیستانی اور حکیم (شیعہ) ہیں۔
افغانستان پر نیٹو کے حملے کو خوش آئند کہہ کر ان کی مدد کرنے والے ایرانی حکمران (شیعہ) ہیں۔
شام میں امریکہ کی مدد اور بشار وپیوٹن سے مل کر لاکھوں مسلمانوں کو قتل کر نے والے عراقی حکمران،ایرانی حکمران اور لبنان کی حزب اللہ (شیعہ) ہیں۔
خلافت عثمانیہ کے خلاف بغاوت کر کے لاکھوں مسلمانوں کو قتل کرنے والا اسماعیل صفوی (شیعہ) تھے۔
برما کے مسلمانوں کے قتل پر بت پرستوں کی حمایت کا اعلان کرنے والا احمد نجاد( شیعہ ) ہے۔
شام کے لوگوں پر بشاری کی بمباری کی حمایت کرنے والا اور اس کو سرخ لکیر قرار دینے والا خامنئی (شیعہ) ہے۔
صحابہ کو گالیا دینے والے اور خلفائے راشدین اور اور امہات المومنین کے بارے میں شرمناک باتیں لکھنے والے قلم (شیعہ) ہیں۔
سلطان ٹیپو کے خلاف انگریز سے ملنے والے میر جعفر اور میر صادق (شیعہ) تھے۔
اگر سارے واقعات لکھے جائیں تو کئی جلدوں کی کتابیں تیار ہو سکتی ہیں۔
اور آج ہم سے کہا جاتا ہے کہ شیعہ سنی کی بات نہ کرو؟ کیوں نہ کروں؟ کیا صحابہ کو گالیاں دینے والوں سے محبت کرلوں؟ کیا امی عائشہ کی ناموس کی بات نہ کروں؟ کیا تاریخی حقائق و مشاہد سے کبوتر کی طرح آنکھیں موند لوں؟
کیا رفض کے طوفان کے سامنے شتر مرغ بن جاوں؟ مجھ سے کہا جاتا ہے زبان بند رکھو اور ان سے نہیں کہا جاتا کہ بکواس بند کرو!
ان سے نہیں کہا جاتا کہ مسلم امہ کی لاشوں پرخون کا رقص نہ مناو؟
سب مجھی سے کہتے ہیں کہ نیچی رکھ نگاہ اپنی
کوئی ان سے نہیں کہتا نہ نکلو یوں عیاں ہوکر
یہ بات اظہر من الشمس ہے۔ اگر ان سب کے بعد بھی کوئی غیر معقول انسان یہ نا معقول تصور رکھتا ہے کہ شیعہ سنی بھائی بھائی ہیں تو اس کی جگہ اسکا گھر نہیں بلکہ پاگل خانہ ہونی چاہیئے۔ یاد رکھیے جو اتحاد ۱۴۰۰ سالوں میں نہیں ہوسکا، وہ قیامت تک ہونے سے رہا۔ دو قومی نظریہ جس جزم کے ساتھ ہندو اور مسلمان قوم پر فٹ ہوتا ہے، اسی قدر جزم کے ساتھ اہلسنت اور اہل تشیع پر فٹ ہوتا ہے جہاں ایک قوم کے پیرو دوسری قوم کے دشمن ٹھہرتے ہیں۔

یہ حضرت انسان رب کی بنائی ہوئی تخلیق میں جب جب جہاں جہاں پنگا لینے کی کوشش کرتا ہے وہیں مات کھاجاتا ہے اور پھر پلٹ کر وہیں آتا ہے جو فطرت ہے ۔۔۔

یہ حضرت انسان رب کی بنائی ہوئی تخلیق میں جب جب جہاں جہاں پنگا لینے کی کوشش کرتا ہے وہیں مات کھاجاتا ہے اور پھر پلٹ کر وہیں آتا ہے جو فطرت ہے ۔۔۔
عورت کے خالق نے اس کے محفوظ رکھنے کا نسخہ خود بتادیا تھا
سورة الاحزاب کی آیت نمبر ۵۹ میں مذکور ہے :
”اے نبی ﷺ اپنی بیویوں بیٹیوں اورمسلمان عورتوں سے کہہ دو کہ اپنے اوپر اپنی چادروں کا پلو لٹکا لیا کریں۔ یہ زیادہ مناسب ہے تاکہ وہ پہچان لی جائیں اورانہیں ستایا نہ جائے۔ اللہ تعالیٰ بخشنے والا مہربان ہے۔“
افسوس کہ جب ہم رب کی بنائی ہوئی حدود کو توڑتے ہیں تو پھر ان معاشروں میں ایسی ایسی خرابیاں جنم لیتی ہیں کہ انسانیت آئینہ دیکھنا بھول جائے ۔۔۔
مگر یہ حقیقت بھی روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ پھر بالآخر اس انسان کو تمام تجربات سے گزر کر پلٹنا فطرت ہی کی جانب ہوتا ہے۔
مگر اس وقت وہ تک بہت کچھ کھو چکا ہوتا ہے ۔۔
آج ہم بھی ان قوموں کی تقلید میں اپنا بہت کچھ کھو چکے ہیں اور بہت کچھ کھونے جارہے ہیں ۔۔ مگر اس وقت ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم یہاں ٹہر کر پھر اک بار ان قوموں کی زندگی کے اندر تیزی سے آنے والے ان تغیرات کی وجوہات کو بھانپ سکیں
“جن کی صبح کہہ رہی ہے ان کی رات کا فسانہ ”
اگر ہم نے یہاں تک کر یہ جائزہ لے لیا تو یقین جانئے کہ ہم اپنی آنے والی نسلوں کو ایک بڑے طوفان سےبچانے میں کامیاب ہوجائیں گے ۔۔۔ وگرنہ دوسری صورت میں انجام تو دور ہی ہی دکھائی دے رہا ہے ۔۔
فیصلہ آپ کے یاتھ میں ہے ۔۔۔!!

Thursday, December 13, 2018

ملک کو لبرل بنانے کی مکمل پلاننگ...! لگ تو ایسا رہا ہے کہ ایک ایک کرکے محرمات کو حلال کرتے جائیں گے اور ان کی دفاع کرنے والے بھی مختلف قسم کی تاویلات کرتے


ملک کو لبرل بنانے کی مکمل پلاننگ...!
لگ تو ایسا رہا ہے کہ ایک ایک کرکے محرمات کو حلال کرتے جائیں گے اور ان کی دفاع کرنے والے بھی مختلف قسم کی تاویلات کرتے ہوئے دفاع کو فرض عین سمجھیں گے-
پاکستان میں ہوموفوبیا (ہم جنسیت سے نفرت) کے خلاف مہم کا آغاز ہونے جا رہا ہے. مقامی اصطلاحات اور لہجے میں ہم جنسیت کے فروغ کیلئے تصویری کتابچے کینیڈا میں تیار ہو چکے ہیں اور وطن عزیز کے سکولوں میں عنقریب پہنچنے والے ہیں.
ایک کتابچے میں ایک "چاچا" دکھایا گیا ہے اور بچوں کو بتایا جا رہا ہے کہ کوئی پائلٹ اسکا "بوائے فرینڈ" ہے اور دونوں میں ویسی ہی محبت ہے جیسی ماما اور بابا میں ہوتی ہے. لیکن مولوی صاحب چاچا کے جذبات کو سمجھنے سے قاصر ہیں اور انہیں کسی خاتون سے شادی کا مشورہ دیتے ہیں...!!!
اپنے بچوں کے سیکولر نصاب پر کڑی نظر رکھیں. دجال کے پیروکار آپ سے آپکے بچوں کو بھی چھین لینا چاہتے ہیں.
یاد رکھیں، ہم جنسیت کو جائز سمجھنا صرف گناہ نہیں، اسلام سے خارج کرنے والا اور ابدی جہنمی بنانے والا کفر ہے.

جس قوم کی بیٹیاں تعلیم کے نام پر سب سے پہلے چہرے سے نقاب نوچتی ہوں اور پھر دھیرے دھیرے باقی سب کچھ لٹا کر گھر واپس آجاتی ہوں اس قوم میں صلاح الدین ایوبی اور محمد بن قاسم نہیں مجرا کرنے والے ہیجڑے پیدا ہوتے ہیں۔


🕸🦀🐚🦀🕸
جس قوم کی بیٹیاں تعلیم کے نام پر سب سے پہلے چہرے سے نقاب نوچتی ہوں اور پھر دھیرے دھیرے باقی سب کچھ لٹا کر گھر واپس آجاتی ہوں اس قوم میں صلاح الدین ایوبی اور محمد بن قاسم نہیں مجرا کرنے والے ہیجڑے پیدا ہوتے ہیں۔
جس قوم کے دانشور سنجیدہ خطوط پر ارتقاء کی بنیاد رکھنے کے بجائے ارتقاء کے نام پر لڑکیوں کی نقاب اترواکر ان کے جسم کے نشیب و فراز ناپ رہے ہوں اور وہ لڑکیاں بھی دلدہی اور دلداری میں کوئی کسر نہ چھوڑیں اس قوم میں خدیجہ عائشہ اور فاطمہ کی پیدائش کی توقع فضول ہے۔
مسئلہ یہ نہیں ہے کہ لڑکیاں غلط ہیں یا لڑکے غلط ہیں مسئلہ یہ ہے کہ قوم کی نکیل مغرب پسند لبرلز کے ہاتھ میں ہے اور والدین اتنے بے شرم بے حیاء اور بے غیرت ہیں کہ ایک لمحے کو کچھ سوچے بغیر وہ اپنی بیٹیاں ان کے حوالے کردیتے ہیں، پھر معصوم اذہان میں پہلے زہر بھرا جاتا ہے، پھر ننگی تو وہ خود سے ہی ہوجاتی ہیں۔
اب تو نہ اپنی ثقافت کا احترام رکھہ پاتی ہیں اور نا ہی اسلامی احکام کی پابندی، نماز وقرآن سے اتنی دوری ہوجاتی ہے کہ لوگ یہ بھی بھول جاتے ہیں کہ نماز اللہ کا حکم ہے، کہتے ہیں کہ میرے اعمال میرے ساتھہ ہیں، میں پڑھوں یا نہ پڑھوں، کچھہ لوگ تو یہاں تک کہہ بیٹھتے ہیں کہ اصل معاملہ دل کا ہے، دل صاف ہونا چاہیے، یہ نماز اور قرآن کیا چیز ہے.
ایسی سوچ پہ توبہ کرنا چاہیے.
شاید اسی وجہ سے علامہ اقبال مرحوم نے یہ کہا تھا کہ :
اللہ سے کرے دور، تو تعلیم بھی فتنہ
املاک بھی اولاد بھی جاگیر بھی فتنہ
ناحق کے لئے اٹھے تو شمشیر بھی فتنہ
شمشیر ہی کیا، نعرۂ تکبیر بھی فتنہ
اللہ ھر قوم کو ہدایت دے۔ آمین

Wednesday, December 12, 2018

_*ایک جملے کے لطائف*_ *ہر آدمی اتنا برا نہیں ہوتا جتنا اس کی بیوی اس کو سمجھتی ہے اور اتنا اچھا بھی نہیں ہوتا جتنا اس کی ماں اس کو سمجھتی ہے۔* *ہر عورت اتنی بری نہیں ہوتی جتنی پاسپورٹ اور شناختی کارڈ کی فوٹو میں نظر آتی ہے اور اتنی اچھی بھی نہیں ہوتی جتنی فیس بک اور

_*ایک جملے کے لطائف*_
*ہر آدمی اتنا برا نہیں ہوتا جتنا اس کی بیوی اس کو سمجھتی ہے اور اتنا اچھا بھی نہیں ہوتا جتنا اس کی ماں اس کو سمجھتی ہے۔*
*ہر عورت اتنی بری نہیں ہوتی جتنی پاسپورٹ اور شناختی کارڈ کی فوٹو میں نظر آتی ہے اور اتنی اچھی بھی نہیں ہوتی جتنی فیس بک اور واٹس اپ پر نظر آتی ہے۔*
*آج کل ‎صابن کےاشتہارت دیکھ کرسمجھ نہیں آتی کہ انہیں کھانا ہے یا ان سے نہانا ہے دودھ،بادام اور انڈے سے بنا بس ذرا سا (LUX)۔*
*شوگر کی بیماری اتنی بڑھ گئی ہے کہ لوگ میٹها کهانا پینا تو کیا میٹھا بولنا بهی چهوڑ گئے ہیں۔*
*اکثر میاں بیوی ایک دوسرے سے سچا پیار کرتے ہیں اور "سچ ہمیشہ کڑوا ہوتا ہے"۔*
*اگر سلاد کھانے سے وزن کم ہوتا تو ایک بھی بھینس موٹی نہ ہوتی۔*
*کچھ شادی شدہ افراد گھر میں بیوی سے ٹھڈے کھا کہ باہر دوستوں سے کہتے ہیں آج میں پائے کھا کر آیا ہوں۔*
*بےشک دکھ ، حالات اور بیوٹی پارلر انسان کو بدل کر رکھ دیتے ہیں۔*
*کچھ خواتین کو کچھ یاد رہے نہ رہے یہ ضرور یاد رہتا ہے کہ ہماری ایک پلیٹ اس کے ہاں گئی تھی ایک پلیٹ اس کے یہاں گئی تھی ابھی تک واپس نہیں آئی۔*
*سیلفی کی ابتدا کے بارے میں مختلف نظریات پائے جاتے ہیں. فیس بکی علماء اسے علامہ اقبال کی ایجاد قرار دیتے ہیں ان علماء نے خودی اور سیلفی کا یہ تعلق حال ہی میں دریافت کیا ہے۔*
*کچھ لوگوں کی شکل تو بس دال چاول جیسی ہوتی ہے جب کے نخرے بریانی جیسے۔*
*آج بہت غور و فکر اور ادراک کی گہرائیوں جاکر دریافت ہوا ہے کہ ناک کو الٹا لکھیں تو کان بنتا ہے۔*
*شکر ہے شوہر عام طور پر خوبصورت ہوتے ہیں ورنہ سوچیں اس مہنگائی میں دو لوگوں کا بیوٹی پارلر کا خرچا کتنا بھاری پڑتا۔*
*لوگ پتہ نہیں کیسے پرفیکٹ لائف گزار لیتے ہیں ہمارے تو ناشتے میں کبھی پراٹھا پہلے ختم ہوجاتا ہے اور کبھی انڈا۔*
*ہم پاکستانی واحد قوم ہیں جو کہتے ہیں بھائی ایک ٹھنڈی Cold Drink تو دینا ۔*
*ایک نئی تحقیق کے مطابق، سکون صرف اس گھر میں ہوتا ہے جہاں ایک سے زیادہ چارجر موجود ہوں۔*
*اکثر اوقات ہمارا انٹرنیٹ ایسا چلتا ہے جیسے شادی کے دن دلہن لہنگا پکڑ کر چلتی ہے"
*اگر ماں باپ بیٹے کو مولوی بنانے کی کوشش کریں اوربیٹا شاہ رخ خان بننا چاہے تو وہ عامر لیاقت بن جاتا ہے۔*
*جو بیوی اپنے شوہر کی ساری غلطیاں معاف کر دیتی ہے وہ بیوی صرف ڈرامے کی آخری قسط میں پائی جاتی ہے۔*
*اچھی بیوی وہ ہوتی ہے جو غلطی کر کے شوہر کو معاف کر دیتی ہے۔*
*اگر بیوی سے کوئی غلطی ہو جائے تو غلطی ہمیشہ غلطی کی ہی ہوتی ہے۔*
*آج کل کے ‏چھوٹے بچوں کو کوئی بھی کام کہو تو آگے سے کہتےہیں" پھر ‎موبائیل دو گے نا؟"۔*
*مجھے وہ لوگ زہر لگتے ہیں جو Urdu بولتے ہوئے Englishکے الفاظ use کرتے ہیں۔*
*جو لوگ گوشت کھاتے وقت داخلہ پالیسی پہ دھیان نہیں دیتے ان کی خارجہ پالیسی خود مختار ہوجاتی ہے ۔*
*پاکستان میں گھی کے ڈبے سے کار تونکل سکتی ہے پر اصلی گھی نہیں۔*
*ہسپتال کی نوکری بھی بدترین ہوتی ہے بندہ یہ بھی نہیں کہہ سکتا “میں بیمار ہوں آ نہیں سکتا۔*
*ننانوے فیصد پاکستانیوں کو وچلی گل جاننے کا بہت شوق ہوتا ہے۔*
*محبت اور نوکری تقریباً تقریباً ایک جیسی ہی ہوتی ہے، بندہ کرتا بھی رہتا ہے اور روتا بھی رہتا ہے۔*
*ہم نے ان سب دکانداروں کی لسٹ بنالی ہے جن کا کہنا تھا عمران خان کے وزیراعظم بننے تک ادھار بند ہے۔*
*ایمبولنس ہو یا بارات دونوں کو جلدی راستہ دے دینا چاہئے کیونکہ دونوں ہی زندگی کی جنگ لڑنے جا رہے ہوتے ہیں ۔"
*کون کہتا ہے خواتین کی عزت نہیں اگر کوئی خاتون فیس بک پر ا ب ت بھی لکھ دے تو 540 لائیکس اور 890 کمنٹس ایک گھنٹے میں آ جاتے ہیں۔*
*ادھیڑ عمری میں عشق ہونا کوئی تعجب کی بات نہیں پرانی گیند ہی ریوس سوئنگ کرتی ہے۔*
*کتنی عجیب دنیا ہے، جہاں عورتیں دوسری عورتوں کی شكايت کرتے نہیں تھكتيں جبکہ مرد دوسری عورتوں کی تعریف کرتے نہیں تھکتے, مرد واقعی عظیم ہیں۔*
*پرانے زمانے میں جب کوئی اکیلا بیٹھ کر ہنستا تھا، تو لوگ کہتے تھے کہ اس پر کوئی بھوت پریت کا سايا ہے اور آج کوئی اکیلے میں بیٹھ کر ہنستا ہے تو کہتے ہیں مجھے بھی SEND کرو۔*
*غور کرو تو دُم دار جانوروں میں کتا ہی تنہا ایسا جانور ہے جو اپنی دُم کو بطور آلہء اظہار خوشی میں استعمال کرتا ہےجبکہ باقی ماندہ جانور تو دُم سے صرف مکھیاں ہی اُڑاتے ہیں۔ اور دنبہ یہ بھی نہیں کر سکتا۔*
*(مشتاق احمد یوسفی -مرحوم)*
*شادی وہ بندھن ہے جس میں ایک فریق ہمیشہ درست ہوتا ہے... اور دوسرا خاوند۔*
*یہ دنیا بھی بڑی عجیب ہے یہاں جو ٹیڑھا ہو اسے چھوڑ دیا جاتا ہے اور جو سیدھا ہو اسے ٹھوک دیا ج

Tuesday, December 11, 2018

مکی و مدنی سورتوں کی تعداد یاد رکھنے کا آسان ترین طریقہ!!!


مکی و مدنی سورتوں کی تعداد یاد رکھنے کا آسان ترین طریقہ!!!
سورة البقرة کی کل آیات کی تعداد 286 ہیں-
🍢"مکی سورتیں معلوم کرنے کا طریقہ" 
اگر نمبر 2 کو الگ کر دیں تو باقی نمبر 86 بچتا ہے،
تو یہ مکی سورتوں کی تعداد ہے-
🍢"مدنی سورتیں معلوم کرنے کا طریقہ"
اگر نمبر 6 کو الگ کر دیں تو باقی 28 نمبر بچتا ہے تو یہ مدنی سورتوں کی تعداد ہے.
🍢"قرآن کی کل سورتیں معلوم کرنے کا طریقہ"
اگر نمبر 86 اور نمبر 28 دونوں کو جمع کریں تو 114 بنتے ہیں اور یہ قرآن مجید کی تمام سورتوں کی تعداد بنتی ہے. 📖

#دنیا_کی_مصروف_ترین_قوم ...! ایک انگریز سیاح اپنے سفرنامے میں پاکستان کے بارے میں لکھتا ہے کہ :


ایک انگریز سیاح اپنے سفرنامے میں پاکستان کے بارے میں لکھتا ہے کہ :
" جب میں بلوچستان کا سفر ختم کر کے کراچی کے علاقے شیر شاہ پہنچا تو ریل گاڑی کا پھاٹک بند تھا، اور اسی دوران ایک شخص سائیکل پر رُکا۔ لیکن چند سیکنڈوں میں ہی اپنا سائیکل اپنے کندھوں پر اٹھا کر پھاٹک سے چھلانگیں لگا کر اسے کراس کر لیا۔ اس نے اس ٹرین کی بھی پرواہ نہیں کی جو تھوڑی سی فاصلہ پر شور مچاتی ہوئی تیزی سے آرہی تھی۔ میں حیران رہ گیا اور سوچا کہ اس آدمی کو کسی بہت ہی ضرور کام سے جانا ہے اس لئے اس نے اپنے کام کے مقابلے میں اپنے زندگی تک کو اہمیت نہ دی میں نے سوچا کہ اپنے کام سے محبت رکھنے والے وقت کے پابند اس بہادر قوم کو کوئی شکست نہیں دے سکتا نہ ہی یہ لوگ کسی کے محتاج رہیں گے ... "
مزید لکھتے ہیں کہ :
" انہیں سوچوں میں گم جب میں شیر شاہ چوک پہنچا تو دیکھا کہ ایک مداری بندر نچا رہا تھا اور وہ سائیکل والا شخص اپنی سائیکل کو سٹینڈ پر کھڑا کر کے بےفکری کے ساتھ بندر کا تماشہ دیکھ رہا تھا ... "

عذرِ لنگ: تحریک انصاف کا کہنا ہے کہ رمیش کمار کی قرارداد پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کی مخالفت کی وجہ سے منظور نہ ہوسکی۔ حقیقت کچھ اسطرح ہے:


عذرِ لنگ:
تحریک انصاف کا کہنا ہے کہ رمیش کمار کی قرارداد پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کی مخالفت کی وجہ سے منظور نہ ہوسکی۔ حقیقت کچھ اسطرح ہے:
• رمیش کمار نے جب قرارداد پیش کی تو پارلیمانی سکریٹری محترمہ ملکہ بخاری نے اسے خلاف ضابطہ قراردیتے ہوئے متعلقہ کمیٹی کو بھیجنے کی سفارش کی۔ ملکہ بخاری تحریک انصاف کی ہیں۔
• رمیش کمار بیچارا پر اعتماد تھا کہ مدنی ریاست کے دعویدار قرارداد کی حمائت کرینگے۔ داڑھی والے دونمبری 'منافق' ملا بھی کمار صاحب کی پشت پر تھے اسلئے انھوں نے ڈپٰٹی اسپیکر سے کہا کہ وہ بحث کے بغیر براہ راست رائے شماری کیلئے تیار ہیں۔ واضح رہے کہ اسپیکر کی غیر موجودگی میں ڈپٹی اسپیکر اجلاس کی صدارت کررہے تھے۔
• جب ڈپٹی اسپیکر نے قرارداد پر رائے شماری کیلئے ارکان کی رائے لی تو اکثریت نے مخالفت کی۔
• ایوان میں پارلیمانی قوت کچھ اسطرح ہے: تحریک انصاف 156، مسلم لیگ ن 85، پیپلز پارٹی 54، ایم ایم اے 16یعنی مسلم لیگ اور پیپلز پارٹی مل کر بھی پی ٹی ائی سے کم ہیں جبکہ ایم ایم اے بھی قرارداد کی حامی تھی تو تحریک انصاف کی مدد کے بغیر یہ قرارداد کیسے ناکام ہوئی؟؟

Monday, December 10, 2018

ہماری ناف اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی طرف سے ایک خاص تحفہ ہے۔ 62 سال کی عمر کے ایک بوڑھے آدمی کو لیفٹ آنکھ سے صحیح نظر نہیں آ رہا تھا،

ہماری ناف اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی طرف سے ایک خاص تحفہ ہے۔
62 سال کی عمر کے ایک بوڑھے آدمی کو لیفٹ آنکھ سے صحیح نظر نہیں آ رہا تھا،
خاص طور پر رات کو تو اور نظر خراب ہو جاتی تھی۔
ڈاکٹروں نے انھیں بتایا کہ آپ کی آنکھیں تو ٹھیک ہیں بس ایک پرابلم ہے کہ جن رگوں سے آنکھوں کو خون فراہم ہوتا ہے وہ سوکھ گئی ہیں۔
سائینس کے مطابق سب سے پہلے اللہ کی تخلیق انسان میں ناف بنتی ہے جو پھر ایک کارڈ کے ذریعے ماں سے جڑ جاتی ہے۔
اور اسی خاص تحفے سے جو بظاہر ایک چھوٹی سی چیز ہے ایک پورا انسان فارم ہو جاتا ہے۔
سبحان اللہ
ناف کا سوراخ ایک حیران کن چیز ہے۔ سائنس کے مطابق ایک انسان کے مرنے کے تین گھنٹے بعد تک ناف کا یہ حصہ گرم رہتا ہے۔
وجہ اس کی یہ بتائی جاتی ہے کہ یہاں سے بچے کو ماں کے ذریعے خوراک ملتی ہے۔ بچہ پوری طرح سے 270 دن میں فارم ہو جاتا ہے یعنی 9 مہینے میں۔
یہ وجہ ہے کہ ہماری تمام رگیں اس مقام سے جڑی ہوتی ہیں۔
اس کی اپنی ایک خود کی زندگی ہوتی ہے۔
پیچوٹی ناف کے اس سوراخ کے پیچھے موجود ہوتی ہے جہاں تقریبا 72،000 رگیں موجود ہوتی ہیں۔
ہمارے جسم میں موجود رگیں اگر پھیلائی جائیں تو زمین کے گرد دو بار گھمائی جا سکتی ہیں۔
آنکھ اگر سوکھ جائے، صحیح نظر نہ آتا ہو، پتہ صحیح کام نا کر رہا ہو، پاؤں یا ہونٹ پھٹ جاتے ہوں، چہرے کو چمک دار بنانے کے لئے، بال چمکانے کے لئے، گھٹنوں کے درد، سستی، جوڑوں میں درد، سکن کا سوکھ جانا۔
آنکھوں کے سوکھ جانا، صحیح نظر نہیں آنا،گلونگ کھال اور بال کے لئے روز رات کو سونے سے پہلے تین قطرے خالص دیسی گھی کے یا ناریل کے تیل کے ناف کے سوراخ میں ٹپکائیں اور تقریبا ڈیرھ انچ سورخ کے ارد گرد لگائیں۔
گھٹنوں کی تکلیف دور کرنے کے لئے ارنڈی کے تیل کے تین قطرے سوراخ میں ٹپکائیں اور ارد گرد لگائیں جیسے اوپر بتایا ہے۔
کپکپی اور سستی دور کرنے کے لئے اور جوڑوں کے درد میں افاقے کے لئے اور سکن کے سوکھ جانے کو دور کرنے کے لئے سرسوں کے تیل کے تین قطرے اوپر بتائے گئے طریقے کے مطابق استعمال کریں۔
ناف کے سوراخ میں تیل کیوں ڈالا جائے۔۔؟
ناف کے سوراخ میں اللہ نے یہ خاصیت رکھی ہے کہ جو رگیں جسم میں اگر کہیں سوکھ گئی ہیں تو ناف کے ذریعے ان تک تیل پہنچایا جا سکتا ہے۔
جس سے وہ دوبارہ کھل جاتی ہیں۔
بچے کے پیٹ میں اگر درد ہو تو ہینگ پانی اور تیل میں مکس کر کے ناف کے ارد گرد لگائیں چند ہی منٹوں میں
انشاءاللہ
اللہ کے کرم سے آرام آ جائے گا۔...
منقول...

شوکت عزیز صاحب کو جب یہ احساس ہونا شروع ہوگیا کہ وہ تھوڑے بہت اختیار والے وزیراعظم بن چکے ہیں تو سفارتی محاذ پر بھی کچھ جلوہ دکھانے کی خواہش میں امریکہ کے دورے پر روانہ ہوگئے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ صدر بش سے ان کی دوستانہ ملاقات ٹیکساس کے اس گھر میں ہوئی جو ان کی آبائی Ranch کا حصہ تھا

Image may contain: one or more people and outdoor
شوکت عزیز صاحب کو جب یہ احساس ہونا شروع ہوگیا کہ وہ تھوڑے بہت اختیار والے وزیراعظم بن چکے ہیں تو سفارتی محاذ پر بھی کچھ جلوہ دکھانے کی خواہش میں امریکہ کے دورے پر روانہ ہوگئے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ صدر بش سے ان کی دوستانہ ملاقات ٹیکساس کے اس گھر میں ہوئی جو ان کی آبائی Ranch کا حصہ تھا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کونڈا لیزا رائس ان دنوں امریکی صدر کی مشیر برائے قومی سلامتی امور ہوا کرتی تھیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ صدر بش اسے خاندان کے ایک رکن کی طرح رکھتے تھے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ واشنگٹن سے ویک اینڈ گزارنے اور ٹیکساس آتے تو کونڈالیزا بھی ان کے ہمراہ ہوتیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کونڈا کی رہائش کے لئے ان ہی کے گھر میں ایک انیکسی مختص کر دی گئی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

بہرحال امریکی صدر سے ملاقات کے دوران شوکت عزیز صاحب نے اگر مگر کے ساتھ یہ سوال اٹھایا کہ امریکی افواج کب تک افغانستان میں موجود رہیں گی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اس سوال کا براہِ راست جواب دینے کے بجائے بش نے مکارانہ سادگی سے اپنی مشیر کو بلند آواز میں مخاطب کرتے ہوئے استفسار کیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ’’کونڈی امریکی افواج کونسے برس کوریا اور جاپان گئی تھیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟؟؟‘‘ 
یہ واقعہ دوسری جنگ عظیم کے بعد ہوا تھا اور بش کے سوال ہی سے شوکت صاحب کو ان کے اٹھائے سوال کا جواب مل گیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

یہ کالم لکھنے کا سبب اس واقعہ کی یاد ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ وجہ اس کی یہ ہے کہ ایک بار پھر عالمی میڈیا میں حیلے بہانوں سے یہ تاثر پھیلایا جارہا ہے کہ افغانستان میں 17برس موجود رہنے اور اربوں ڈالر خرچ کرنے کے بعد بھی امریکی افواج اپنے اہداف حاصل نہیں کر پائی ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ٹرمپ اب افغانستان سے جان چھڑانا چاہتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ افغان نژاد زلمے خلیل زاد کو اسی باعث اس نے اپنا خصوصی مشیر مقرر کیا ہے اور وہ ان دنوں پاکستان، روس، ازبکستان اور افغانستان وغیرہ کے سفر کرتے ہوئے کوئی ایسی راہ نکال رہا ہے جو طالبان کو ہتھیار پھینک کر افغانستان میں سیاسی استحکام کے قیا م میں حصہ ڈالنے پر آمادہ کر سکے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

یہ فرض کرلیا گیا ہے کہ جب تک امریکہ افغانستان سے اپنی افواج کے انخلاء کا ایک واضح ٹائم ٹیبل مہیا نہیں کرے گا، طالبان کسی صورت بامقصد مذاکرات کے لئے تیار نہیں ہوں گے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ٹھوس معلومات تک مکمل "نارسائی" کے باوجود میرا "قنوطی ذہن" ایسے ٹائم ٹیبل کے امکانات دیکھ نہیں پا رہا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

بہت عرصے تک خود کو انٹرنیٹ کے ذریعے فلمیں دیکھنے سے دور رکھنے کے بعد تین ہفتے قبل میں نے Netflix کے لئے بنائے پروگرام دیکھنے کا بندوبست کر لیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ وہاں تک رسائی حاصل کرنے کے بعد میں امریکہ میں وائٹ ہائوس سے جڑی کہانیوں پر بنائے اور کافی مشہور ہوئے House of Cards کی اقساط دیکھ رہا ہوں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

صرف ’’ڈرامہ‘‘‘ نظر آتے اس سلسلے میں بہت کچھ موجود ہے جو ذرا غور کے بعد ہمیں سمجھاتا ہے کہ آنے والے برسوں میں امریکہ کی بین الاقوامی تناظر میں کیا "ترجیجات" ہوں گی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ چین کے ساتھ جو تجارتی جنگ ٹرمپ کے دور میں شروع ہوتی نظر آرہی ہے، اس کے لئے ہمیں اس سیریز کے ذریعے ہی تیار کر دیا گیا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اس سلسلے ہی کی بدولت دریافت یہ بھی ہوا کہ عالمی طاقتیں اب فقط تیل کے ذخائر پر اجارہ داری کی متمنی نہیں رہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ "Rare Earth” کی تمنا بھی شدید تر ہو چکی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یہ ان معدنیات پر مبنی ہے جو کمپیوٹر اور سیل فونز کے دھندے میں کلید کی حیثیت رکھتی ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ افغانستان میں اس کے ذخائر بے پناہ تصور کئے جاتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ہمارے بلوچستان کے ریکوڈیک میں بھی اس کے امکانات کا ذکر ہو رہا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ سوال ذہن میں فطری طور پر یہ اٹھتا ہے کہ 17 برسوں کی طویل جنگ اور اربوں ڈالر خرچ کرنے کے بعد امریکہ Rare Earth سے مالامال افغانستان سے شکست خوردہ نظر آتا ہوا دست بردار ہونے کو تیار کیوں ہوگا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ امید کا دیا جلائے رکھنے میں ا گرچہ کچھ حرج نہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

امید اور خوش گمانی مگر دو مختلف رویے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ امید کو کسی نہ کسی صورت چند منطقی دلائل کی ضرورت ہوتی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔خوش گمانی منطق سے بے نیاز ہوا کرتی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ منطق کو بالائے طاق رکھ دینا مگر قوموں کی تقدیر کے لئے تباہ کن ہوتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جدید دور کا نیوز سائیکل اگرچہ ہمیں سوچنے سمجھنے کی صلاحیتوں سے محروم کر رہا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

گزشتہ ہفتے چھپے ایک کالم میں نیوز سائیکل کا ذکر کیا تھا اور اسی کے تناظر میں اس امر پر دُکھ کا اظہار بھی کہ پاکستانی میڈیا میں زلمے خلیل زاد کے اہداف اور انہیں حاصل کرنے کے لئے اپنائی حکمت عملی کا کماحقہ ذکر نہیں ہو رہا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ گزشتہ ہفتے کا نیوزسائیکل اعظم سواتی اور زلفی بخاری پر آئی مشکلات کی نذر ہوگیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مجھے خدشہ ہے کہ نیا سائیکل یہ طے کرنے میں مگن ہوجائے گا کہ وزارتِ اطلاعات صرف راولپنڈی کی لال حویلی سے اُٹھے بقراطِ عصر ہی سنبھال سکتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یا فواد چودھری کے لئے اس ضمن میں ستے خیراں ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ زلمے خلیل زاد جو گیم لگارہا ہے اس پر توجہ نہیں دی جائے گی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

زلمے خلیل زاد کی لگائی گیم بہت گہری ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اس کے ہاتھ مضبوط کرنے کو ٹویٹر پر بدکلامی کے عادی ٹرمپ نے پاکستان کے وزیراعظم کو سفارتی ذرائع سے ایک خط بھیجا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یہ کالم لکھنے تک ہم اس خط کے متن کے بارے میں بھی بے خبر ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ وہ میسر ہوتا تو خیال کو مہمیز لگاتے ہوئے چند امکانات کا تذکرہ ہو سکتا تھا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ متن کے بغیر اندھیرے میں ٹامک ٹوئیاں ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ محاورے والے ہاتھی کو بینائی سے محروم افراد کے ذریعے جاننے کی کاوش ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

زلمے خلیل زاد کے مشن کا تذکرہ ہو تو سوال یہ بھی اٹھانا ہوگا کہ کیا ایران کو جو افغانستان کا پاکستان ہی کی طرح قریبی ہمسایہ ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ On Board لئے بغیر امریکہ اس خطے میں اپنے اہداف حاصل کر سکتا ہے یا نہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ایران کو افغانستان کے حوالے سے قطعاََ نظرانداز کر دیا جائے تو زلمے خلیل زاد اپنے اہداف کیسے حاصل کر پائے گا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

سوال یہ بھی اٹھتا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے واقعتا بالآخر خلوص دل سے یہ تسلیم کر لیا ہے کہ افغانستان کے حوالے سے پاکستان کی ترجیحات اہمیت کی حامل ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بہت مکاری سے ایک بار پھر کہیں پاکستان کو یہ تاثر دینے کی کوشش تو نہیں ہو رہی کہ افغانستان میں دائمی امن اور سیاسی استحکام حاصل کرنے کا ہدف پاکستان کو Outsource کر دیا جائے گا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ایک عام پاکستانی ہوتے ہوئے مجھے Outsourcing سے خوف محسوس ہوتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

جنرل ضیاء اور مشرف کے ادوار میں بھی ا یسی ہی Outsourcing ہوئی تھی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اس کا خمیازہ ہم نے کئی برس بھگتا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ہزاروں بے گناہ اور سیاسی حوالوں سے قطعی لاتعلق معصوم شہری مذہبی انتہا پسندی کے نام پر مسلط ہوئی دہشت گردی کا شکار ہوئے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ پاکستانی فوج کو بہت Risk لے کر چند آپریشن کرنا پڑے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ان کی بدولت ہوئی شہادتوں اور کئی اعتبار سے دی گئی مختلف النوع قربانیوں کو فراموش نہیں کیا جا سکتا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ٹھوس معلومات تک رسائی سے محروم میرے دل و دماغ میں خواہش ابھر رہی ہے تو فقط اتنی کہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ پاکستان کی افغانستان کے حوالے سے ترجیحات کو سفارت کارانہ مکاری سے تسلیم کرتے ہوئے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ Outsourcing کے بہانے امریکہ ہماری ریاست پر مزید "ذمہ داریوں" کا بوجھ نہ ڈالے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔!!!
نصرت جاوید