بالآخر حق جیت گیا اور باطل ہار گیا۔
اللّٰہ سبحانہ و تعالٰی اپنے کتاب میں فرماتے ہیں :
"بارہا ایسا ہوا ہے کہ ایک قلیل گروہ اللہ کے اذن سے ایک بڑے گروہ پر غالب آگیا ہے اللہ صبر کرنے والوں کا ساتھی ہے"
"بارہا ایسا ہوا ہے کہ ایک قلیل گروہ اللہ کے اذن سے ایک بڑے گروہ پر غالب آگیا ہے اللہ صبر کرنے والوں کا ساتھی ہے"
كَم مِّن فِئَةٍ قَلِيلَةٍ غَلَبَتْ فِئَةً كَثِيرَةً بِإِذْنِ اللَّـهِ ۗ وَاللَّـهُ مَعَ الصَّابِرِينَ ﴿٢٤٩﴾ سورہ البقرہ
تقریبا ایک ماہ پہلے امریکہ کے چیٸر مین جواٸنٹ چیف آف جنرل اسٹاف جنرل جوزف ڈن فورڈ نے افغان جنگ میں شکست کا اعتراف کرتے ہوٸے کہا تھا کہ 17 سالہ جنگ کے بعد بھی طالبان نہایت مضبوط پوزیشن میں ہیں انہوں نے کہا تھا کہ ہمیں افغان معاملے پر لگی لپیٹی بات کرنے کی بجاٸے طالبان کی مضبوط پوزشن تسلیم کرلینا چاہیے،
اب ٹھیک ایک ماہ بعد امریکی صدر نے شام سے فوجی انخلا کے بعد افغانستان سے اپنی افواج واپس بلانے کا اعلان کیا ہے-
جنگوں کی تاریخ میں مراد اپنے مطالبات سے پیچھے ہٹنا اور مد مقابل کے مطالبات کو تسلیم کرنا شکست کہلاتا ہے، آج امریکہ اور اس کے اتحادی مزاکرات کے ٹیبل سے محفوظ راستے( save exit) کے متلاشی ہیں کیونکہ افغانی تاریخ سے واقف ہر شخص کو معلوم ہے کہ افغانستان ہمیشہ بیرونی طاقتوں کے لیے قبرستان ثابت ہوا ہے،
آج امریکہ 48 ممالک کے نیٹو اتحاد سے مل کر مٹی بھر جنگی وساٸل نہ رکھنے والے نہتے طالبان سے شکست و ہزیمت اٹھا کر واپس لوٹ رہا ہے، اور رہتی دنیا تک یہ پیغام چھوڑ کر جا رہا ہے کہ جنگیں لڑنے اور جیتنے کے لیے صرف جدید ٹیکنالوجی اور جنگی وساٸل ہی نہیں بلکہ مستقل مزاجی اور قوت ایمانی بھی ضروری ہے،
امریکی شکست کا اندازہ اس بات سے لگایا جائے کہ وہ طالبان جس کی سروں کی قیمت لاکھوں ڈالر لگائے گئے تھے آج اسی طالبان کو پورے افغانستان میں فری ہینڈ دے دیا گیا کہ وہ جہاں چاہیں مرضی سے آ جا سکتے ہیں اور ان پر افغانستان کی حکومت کسی بھی قسم کی پابندی عائد نہیں کر پائے گی۔ آج امریکہ طالبان سے مزاکرات کی ٹیبل پر آکر اپنی شکست ماننے پر مجبور ھوگیا ہے جس کی ایک مثال امریکی وزیر دفاع جان میٹس کا استعفیٰ ہے۔وہ امریکہ جو پاکستان کو ھمیشہ Do More کے نعرے لگاتا تھا، آج Help More کہنے پر مجبور ھوگیا۔۔۔وہ انڈیا جو افغانستان میں بیٹھ کر پاکستان کے لیے مشکلات پیدا کرنے کے خواب دیکھتا تھا اور مسلسل دھشت گردی کی وارداتوں ملوث تھا، آج طالبان نے انڈین پُتلی افغان حکومت کو اس کمرے میں بیٹھنے نہی دیا جس میں وہ امریکہ، پاکستان،چین، سعودیہ عرب، ترکی سے مزاکرات کررھا تھا۔۔
انسانی تاریخ کی ایک طویل جنگ جس میں لاکھوں انسانی جانوں کا نقصان ھوا، امریکہ نے $1.07 ٹریلین ڈالرز جھونکے اور اپنی ہزاروں فوجی مروائے مگر افغان عوام نے برطانیہ اور روس کے بعد ایک اور سپرپاور جو جدید ٹیکنالوجی سے لیس تھا کو گُھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیا ۔۔۔ اس وقت مجھے مجاہد ملا عمر کی ایک مشہور کہاوت یاد آ رہی ہے کہ " اگر امریکہ کے پاس گھڑیاں ھیں تو ھمارے پاس وقت ھے۔۔۔آج امریکی اپنی گھڑیاں دیکھنا بھول چکے ھے۔
300 طالبان قیدی جیلوں سے رہا کر کے طالبان کے حوالے کر دیے گئے جس کے بدلے طالبان نے 9 امریکی فوجی پہلے مرحلے میں رہا کیے،
تاریخ میں لکھاجائے گا کہ پوری دنیا کی عظیم طاقتوں کو چند نہتے افغانیوں نے الٹ کر رکھ دیا۔ میرے خیال میں یہ شکست امریکی قوم کے لئے ایک ایسا گہرا زخم بن گیا ہے جس کے چاٹنے کے لئے امریکی نسلیں صدیوں اس کا اعتراف کریں گی -
مغربی دنیا سے مرعوب لوگوں، امریکہ کو ‘سپر پاور’ کہنے والوں۔۔ ایک کال پر سرینڈر ہوجانے والوں۔۔
دیکھو میرے اللہ کی طاقت۔۔جو سب سے سپر ہے
جن کے پاس دنیاوی طاقتوں میں سے کچھ نہیں تھا، لیکن اللہ کی مدد تھی ان کو اللہ نے فاتح بنادیا
۔
فَمَنۡ یَّکۡفُرۡ بِالطَّاغُوۡتِ وَ یُؤۡمِنۡۢ بِاللّٰہِ فَقَدِ اسۡتَمۡسَکَ بِالۡعُرۡوَۃِ الۡوُثۡقٰی لَا انۡفِصَامَ لَہَا ؕ وَ اللّٰہُ سَمِیۡعٌ عَلِیۡمٌ ﴿سورہ البقرہ۔۲۵۶﴾
اب ٹھیک ایک ماہ بعد امریکی صدر نے شام سے فوجی انخلا کے بعد افغانستان سے اپنی افواج واپس بلانے کا اعلان کیا ہے-
جنگوں کی تاریخ میں مراد اپنے مطالبات سے پیچھے ہٹنا اور مد مقابل کے مطالبات کو تسلیم کرنا شکست کہلاتا ہے، آج امریکہ اور اس کے اتحادی مزاکرات کے ٹیبل سے محفوظ راستے( save exit) کے متلاشی ہیں کیونکہ افغانی تاریخ سے واقف ہر شخص کو معلوم ہے کہ افغانستان ہمیشہ بیرونی طاقتوں کے لیے قبرستان ثابت ہوا ہے،
آج امریکہ 48 ممالک کے نیٹو اتحاد سے مل کر مٹی بھر جنگی وساٸل نہ رکھنے والے نہتے طالبان سے شکست و ہزیمت اٹھا کر واپس لوٹ رہا ہے، اور رہتی دنیا تک یہ پیغام چھوڑ کر جا رہا ہے کہ جنگیں لڑنے اور جیتنے کے لیے صرف جدید ٹیکنالوجی اور جنگی وساٸل ہی نہیں بلکہ مستقل مزاجی اور قوت ایمانی بھی ضروری ہے،
امریکی شکست کا اندازہ اس بات سے لگایا جائے کہ وہ طالبان جس کی سروں کی قیمت لاکھوں ڈالر لگائے گئے تھے آج اسی طالبان کو پورے افغانستان میں فری ہینڈ دے دیا گیا کہ وہ جہاں چاہیں مرضی سے آ جا سکتے ہیں اور ان پر افغانستان کی حکومت کسی بھی قسم کی پابندی عائد نہیں کر پائے گی۔ آج امریکہ طالبان سے مزاکرات کی ٹیبل پر آکر اپنی شکست ماننے پر مجبور ھوگیا ہے جس کی ایک مثال امریکی وزیر دفاع جان میٹس کا استعفیٰ ہے۔وہ امریکہ جو پاکستان کو ھمیشہ Do More کے نعرے لگاتا تھا، آج Help More کہنے پر مجبور ھوگیا۔۔۔وہ انڈیا جو افغانستان میں بیٹھ کر پاکستان کے لیے مشکلات پیدا کرنے کے خواب دیکھتا تھا اور مسلسل دھشت گردی کی وارداتوں ملوث تھا، آج طالبان نے انڈین پُتلی افغان حکومت کو اس کمرے میں بیٹھنے نہی دیا جس میں وہ امریکہ، پاکستان،چین، سعودیہ عرب، ترکی سے مزاکرات کررھا تھا۔۔
انسانی تاریخ کی ایک طویل جنگ جس میں لاکھوں انسانی جانوں کا نقصان ھوا، امریکہ نے $1.07 ٹریلین ڈالرز جھونکے اور اپنی ہزاروں فوجی مروائے مگر افغان عوام نے برطانیہ اور روس کے بعد ایک اور سپرپاور جو جدید ٹیکنالوجی سے لیس تھا کو گُھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیا ۔۔۔ اس وقت مجھے مجاہد ملا عمر کی ایک مشہور کہاوت یاد آ رہی ہے کہ " اگر امریکہ کے پاس گھڑیاں ھیں تو ھمارے پاس وقت ھے۔۔۔آج امریکی اپنی گھڑیاں دیکھنا بھول چکے ھے۔
300 طالبان قیدی جیلوں سے رہا کر کے طالبان کے حوالے کر دیے گئے جس کے بدلے طالبان نے 9 امریکی فوجی پہلے مرحلے میں رہا کیے،
تاریخ میں لکھاجائے گا کہ پوری دنیا کی عظیم طاقتوں کو چند نہتے افغانیوں نے الٹ کر رکھ دیا۔ میرے خیال میں یہ شکست امریکی قوم کے لئے ایک ایسا گہرا زخم بن گیا ہے جس کے چاٹنے کے لئے امریکی نسلیں صدیوں اس کا اعتراف کریں گی -
مغربی دنیا سے مرعوب لوگوں، امریکہ کو ‘سپر پاور’ کہنے والوں۔۔ ایک کال پر سرینڈر ہوجانے والوں۔۔
دیکھو میرے اللہ کی طاقت۔۔جو سب سے سپر ہے
جن کے پاس دنیاوی طاقتوں میں سے کچھ نہیں تھا، لیکن اللہ کی مدد تھی ان کو اللہ نے فاتح بنادیا
۔
فَمَنۡ یَّکۡفُرۡ بِالطَّاغُوۡتِ وَ یُؤۡمِنۡۢ بِاللّٰہِ فَقَدِ اسۡتَمۡسَکَ بِالۡعُرۡوَۃِ الۡوُثۡقٰی لَا انۡفِصَامَ لَہَا ؕ وَ اللّٰہُ سَمِیۡعٌ عَلِیۡمٌ ﴿سورہ البقرہ۔۲۵۶﴾
" جو شخص طاغوت(کفر) سے انکار کرے اور اللہ تعالٰی پر ایمان لائے اس نے مضبوط سہارے کو تھام لیا جو کبھی نہ ٹوٹے گا اور اللہ تعالٰی سننے والا جاننے والا ہے ۔"
اور آخر کار باطل کو مغلوب ہونا ہے۔۔
اور یہ میرے رب کا وعدہ ہے۔۔
اور آخر کار باطل کو مغلوب ہونا ہے۔۔
اور یہ میرے رب کا وعدہ ہے۔۔
No comments:
Post a Comment