Wednesday, December 19, 2018

#شیعہ_ #سُنّی #اتحاد اور #اہل_ #مجوس کے چیدہ چیدہ #کالے_ #کرتوت.......! ====== شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرمایا کرتے تھے : "کہ دنیا میں جہاں بھی امت مسلمہ پر وحشت کے مہیب سائے امڈے وہاں روافض کا عمل دخل ضرور ہوا" اگر کبھی موقع ملے تو تاریخ کے اوراق پلٹ کر دیکھنا شام اور عراق میں اہلسنت پر ہونے والے مظالم کے بعد بھی اگر کوئی شیعہ سنی اتحاد کی بات کرتا ہے تو


#شیعہ_ #سُنّی #اتحاد اور #اہل_ #مجوس کے چیدہ چیدہ #کالے_ #کرتوت.......!
======
شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرمایا کرتے تھے :
"کہ دنیا میں جہاں بھی امت مسلمہ پر وحشت کے مہیب سائے امڈے وہاں روافض کا عمل دخل ضرور ہوا"
اگر کبھی موقع ملے تو تاریخ کے اوراق پلٹ کر دیکھنا شام اور عراق میں اہلسنت پر ہونے والے مظالم کے بعد بھی اگر کوئی شیعہ سنی اتحاد کی بات کرتا ہے تو ایسا شخص احمقوں کی جنت میں رہتا ہے۔ ڈاکٹر محمود احمد غازی نے ایک دفعہ فرمایا تھا کہ ’’حکمران کو کس چیز کا خاص علم ہو نہ ہو لیکن اس کو تاریخ پر بہت گہری نظر رکھنی چاہئے" اور ایک دوسری جگہ فرمایا تھا کہ قوموں کی تاریخ ان کا حافظہ ہوتی ہے، فرد اپنا حافظہ بھول جائے تو اس کی جگہ پاگل خانہ ٹھہرتی ہے، اور اگر قومیں اپنی تاریخ بھول جائیں تو۔۔۔۔۔۔ فرد کے معاملے پر رکھ کر قیاس کرلیجئے"۔
اہل تشیع نے 1400 سالوں میں مسلمانوں کے ساتھ کیا کیا کیا، اسکی تاریخ ہی اس شیعہ سنی اتحاد کے نعرے کی دھجیاں اڑا دیتی ہیں۔
سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ کی لاش مدینے میں تڑپ رہی تھی اور شیطان اپنی سلطنت میں بیٹا ہنس دیا تھا، شاباشیاں دیتا تھا، کہ آج بڑا معرکہ سر ہوا ، رسول اللہ کے ایک صحابی نے تڑپ کر کہا کہ آج کے بعد خلافت کا باب بند ہوگیا۔
یہ شیطان کی سب سے بڑی کامیابی تھی اس کے بعد تو انتہاء ہوگئی، صحابہ کو صحابہ سے لڑوا دیا گیا، شام مصرعراق اور یمن کہاں کہاں اس آگ کے شعلے پہنچے اور مسلمانوں کے قافلے لٹتے رہے۔
انہوں نے صرف مسلمان نہیں اسلام کی مقدسات پر حملے کئے، چاہ زمزم کوانسانی لاشوں سے بھرنے والے کون تھے؟ حجر اسود کو اکھاڑ لے جانے والے، مدینۃ النبی میں سب سے پہلے خون بہانے والے کون تھے؟
شیعہ ہی وہ خبیث قوم ہے کہ تاریخ میں کبھی بھی انہوں نے کافروں کے خلاف جہاد نہیں کیا بلکہ ہمیشہ کافروں کے ساتھ ملکر مسلمانوں کی پیٹھ پر وار کیا ہے اور شیعہ ہی وہ خبیث قوم ہے کہ جس نے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے زمانے سے دہشت گردی شروع کر رکھی ہے کیونکہ شیعہ خبیثوں کے ایک دہشتگرد فیروز لولو نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو پیٹھ پیچھے سے حملہ کر کے شہید کیا اور آج بھی اس ملعون کا مزار بابا شجاع کے نام سے ایران میں موجود ہے جہاں ہر شیعہ کو حاضری دینا فرض ہے. شیعہ ہی وہ خبیث قوم ہے کہ جس نے سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کو گھیر کر شہید کیا. شیعہ ہی وہ خبیث قوم ہے کہ جس نے سیدنا علی اور سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہما کو لڑوانے کی سازشیں کیں لیکن دونوں صحابہ کرام نے کمال فراست سے شیعہ کی بھیانک سازشوں کو ناکام بنایا جسپر شیعہ کے ایک دہشتگرد ابن ملجم نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو پیٹھ پیچھے سے وار کرکے شہید کیا اور آج تک آپ نے نہیں دیکھا ہوگا کسی شیعہ کو کہ ابن ملجم کو لعن طعن کرتا ہو کیونکہ شیعوں کا اپنا دہشتگرد تھا. شیعہ ہی وہ خبیث قوم ہے کہ جس نے سیدنا حسن رضی اللہ عنہ کی داڑھی مبارک کو کھینچا تھا جب انہوں نے سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کی بیعت فرما لی تھی. شیعہ ہی وہ خبیث قوم ہے کہ جس نے کوفہ سے نکل کر کربلا میں سیدنا حسین رضی اللہ عنہ اور اہل بیت کو شہید کیا جبکہ سیدنا حسین رضی اللہ عنہ حضرت یزید رحمہ اللہ کی بیعت کرنے تشریف لے جا رہے تھے تو شیعوں سے بلکل برداشت نہیں ہوا اور گھیر کر شہید کردیا.
قرآن میں تحریف کا شوراٹھایا کس نے؟ تیسری صدی کا وہ گورنر کس مذہب سے تعلق رکھتا تھا، جس نے بغداد کی جامع مسجد کے دروازے پر شیخین اور دیگر صحابہ پر لعنت لکھوا دی تھی؟
مصر کے عبیدی شاہ کا وہ قصہ تو یاد ہوگا جب اس نے وہاں کی مسجدوں پر صحابہ کے ناموں کے ساتھ لعنت لکھوائی تھی؟ دمشق کے ایک شیعہ گورنر نے ایک سنی عالم کو گدھے پر بٹھا کر منادی کروائی تھی کہ جو ابوبکر و عمر سے محبت رکھے گا اس کی سزا یہی ہے اور پھر اسے قتل کردیا تھا؟
افریقہ میں جنگ برپا کرنے والے، یمن میں اسلامی حکومتوں کو توڑنے والے کیا عیسائی تھے؟ پانچویں صدی میں موصل سے بغداد میں فوجیں لاکر لاشوں کھیلنے والے کیا شیعہ نہ تھے؟ خلیفہ بغداد کا وزیر ابن علقمی سنی تھا؟ ہلاکو خان کا وزیر نصیر الدین طوسی کیا وہابی تھا؟ وہی نصیر الدین طوسی جس کی بدولت عراق کے دریاوں کا پانی مسلمانوں کے لہو سے سرخ ہوا تھا؟ وہی جہاں مکتب اور کتب خانے جلا دئیے گئے تھے۔
ہندوستان آجائیے ! روہیلکھنڈ کے مسلمانوں پر مرہٹوں کو مسلط کرنے والا کون تھا؟ ہندوستان کی فضاوں کو اگر یاد ہو تو وہ صفدر جنگ شیعہ تھا۔
عراق میں اسرائیل کی مدد سے خون کی ہولی کس نے کھیلی تھی اور کون کھیل رہا ہے؟ اے بی سی نیوز کے نمائندے نے جب اسرائیلی صدر کا انٹرویو لیا تھا تو اس نے واضح الفاظ میں کہا تھا کہ اسرائیل اور ایران کا معاہدہ پرانا ہے کہ وہ ہم سے اسلحہ لے گا ہم اسے اسلحہ دیں گے، اور لگے ہاتھ یہ بھی بتادوں کہ وہ معاہدہ امریکی صدر جمی کارٹڑ نے کروایا تھا۔ یعنی مرگ بر امریکہ !
اور بیچارہ شام تو اس وقت سے تڑپ ، بلک رہا ہے، جب سے سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ اس کو جدائی کا داغ دے کر گئے ہیں، کبھی قرامطی حملہ کرتے ہیں تو کبھی فاطمی روندتے ہیں اور کبھی اسد خاندان اس پہ چڑھائی کردیتا ہے۔ حافظ اسد شام کے مظلوموں کی بستیوں کو آگ لگادیتا ہے اور یہ تمام شیعہ ہیں۔
مزید،،، حسین کو عراق بھلا کر کربلاء میں بے یارومدد گار چھوڑنے والے مختار ثقفی (شیعہ) تھے۔
عباسی خلیفہ کے خلاف سازش کر کے تاتاریوں سے ملنے والے ابن علقمی (شیعہ )تھے ۔
تاتاریوں کو بغداد میں خوش آمدید کہنے والے(شیعہ) تھے۔
شام پر تاتاریوں کے حملوں میں مدد کرنے والے(شیعہ) تھے۔
مسلمانوں کے خلاف فرنگیوں کے اتحادی بننے والے فاطمیین( شیعہ) تھے۔
سلجوقی سلطان طغرل بیگ بساسیری سے عہد شکنی کرکے دشمنوں سے ملنے والے(شیعہ) تھے۔
فلسطین پر صلیبیوں کے حملے میں ان کی مدد کرنے والا احمد بن عطاء(شیعہ) تھے۔
صلاح الدین کو قتل کرنے کا منصوبہ بنانے والے کنز الدولۃ (شیعہ)تھے۔
شام میں ہلاکوں خان کا استقبال کرنے والا کمال الدین بن بدر التفلیسی (شیعہ) تھے۔
حاجیوں کو قتل کر کے حجر اسود کو چرانے والا ابو طاہر قرمطی (شیعہ) تھے۔
شام پر محمد علی کے حملے میں مدد کرنے والے ( شیعہ) تھے۔
یمن میں اسلامی مراکز پر حملے کرنے والے حوثی (شیعہ ) ہیں۔
عراق پر امریکی حملے کو خوش آمدید کر کے ان کی مدد کرنے والے سیستانی اور حکیم (شیعہ) ہیں۔
افغانستان پر نیٹو کے حملے کو خوش آئند کہہ کر ان کی مدد کرنے والے ایرانی حکمران (شیعہ) ہیں۔
شام میں امریکہ کی مدد اور بشار وپیوٹن سے مل کر لاکھوں مسلمانوں کو قتل کر نے والے عراقی حکمران،ایرانی حکمران اور لبنان کی حزب اللہ (شیعہ) ہیں۔
خلافت عثمانیہ کے خلاف بغاوت کر کے لاکھوں مسلمانوں کو قتل کرنے والا اسماعیل صفوی (شیعہ) تھے۔
برما کے مسلمانوں کے قتل پر بت پرستوں کی حمایت کا اعلان کرنے والا احمد نجاد( شیعہ ) ہے۔
شام کے لوگوں پر بشاری کی بمباری کی حمایت کرنے والا اور اس کو سرخ لکیر قرار دینے والا خامنئی (شیعہ) ہے۔
صحابہ کو گالیا دینے والے اور خلفائے راشدین اور اور امہات المومنین کے بارے میں شرمناک باتیں لکھنے والے قلم (شیعہ) ہیں۔
سلطان ٹیپو کے خلاف انگریز سے ملنے والے میر جعفر اور میر صادق (شیعہ) تھے۔
اگر سارے واقعات لکھے جائیں تو کئی جلدوں کی کتابیں تیار ہو سکتی ہیں۔
اور آج ہم سے کہا جاتا ہے کہ شیعہ سنی کی بات نہ کرو؟ کیوں نہ کروں؟ کیا صحابہ کو گالیاں دینے والوں سے محبت کرلوں؟ کیا امی عائشہ کی ناموس کی بات نہ کروں؟ کیا تاریخی حقائق و مشاہد سے کبوتر کی طرح آنکھیں موند لوں؟
کیا رفض کے طوفان کے سامنے شتر مرغ بن جاوں؟ مجھ سے کہا جاتا ہے زبان بند رکھو اور ان سے نہیں کہا جاتا کہ بکواس بند کرو!
ان سے نہیں کہا جاتا کہ مسلم امہ کی لاشوں پرخون کا رقص نہ مناو؟
سب مجھی سے کہتے ہیں کہ نیچی رکھ نگاہ اپنی
کوئی ان سے نہیں کہتا نہ نکلو یوں عیاں ہوکر
یہ بات اظہر من الشمس ہے۔ اگر ان سب کے بعد بھی کوئی غیر معقول انسان یہ نا معقول تصور رکھتا ہے کہ شیعہ سنی بھائی بھائی ہیں تو اس کی جگہ اسکا گھر نہیں بلکہ پاگل خانہ ہونی چاہیئے۔ یاد رکھیے جو اتحاد ۱۴۰۰ سالوں میں نہیں ہوسکا، وہ قیامت تک ہونے سے رہا۔ دو قومی نظریہ جس جزم کے ساتھ ہندو اور مسلمان قوم پر فٹ ہوتا ہے، اسی قدر جزم کے ساتھ اہلسنت اور اہل تشیع پر فٹ ہوتا ہے جہاں ایک قوم کے پیرو دوسری قوم کے دشمن ٹھہرتے ہیں۔

No comments:

Post a Comment