Friday, January 4, 2019

دنیا میں مکافات عمل کی تازہ ترین مثال : ارب پتی تاجر اپنے بیٹے کے ہاتھوں عبرت کا نشان بن گیا دنیا مکافات عمل ہے، انسان سے اگر دنیا میں کوئی غلطی ہوتی ہے تو اسے اس کا خمیازہ دنیا و آخرت دونوں میں بھگتناپڑتا ہے، بسا اوقات انسان سے انجانے میں ایسی غلطیاں سرزد ہو جاتی ہیں جس کی سنگین سزا دنیا میں ہی دے دی جاتی ہے۔


دنیا میں مکافات عمل کی تازہ ترین مثال : ارب پتی تاجر اپنے بیٹے کے ہاتھوں عبرت کا نشان بن گیا
دنیا مکافات عمل ہے، انسان سے اگر دنیا میں کوئی غلطی ہوتی ہے تو اسے اس کا خمیازہ دنیا و آخرت دونوں میں بھگتناپڑتا ہے، بسا اوقات انسان سے انجانے میں ایسی غلطیاں سرزد ہو جاتی ہیں جس کی سنگین سزا دنیا میں ہی دے دی جاتی ہے۔
ایسا ہی ایک سبق آموز قصہ وجے پت سنگھانیا کا ہے۔ وجےپت سنگھانیا کا شمار بھارت کے امیر ترین افراد میں ہوتا تھا۔ وجے پت سنگھانیا 12ہزار کروڑ روپے کے مالک ایک امیر ترین بھارتی شہری تھے۔ وجے پت سنگھانیا نے ہر باپ کی طرح اولاد سے محبت کا ثبوت دیتے ہوئے اپنی تمام جائیداد اپنے بیٹے کے نام کر دی ، ناخلف بیٹے نے باپ کی پوری جائیداد ہتھیانے کے بعد اپنے ہی والد کو کوڑی کوڑی کا محتاج کر دیا۔ بھارت کےتیسرے بڑے بزنس برانڈ Raymondکے مالک وجے پت سنگھانیا ایک زمانے میں لندن سے خود جہاز اڑا کر بھارت پہنچ گئے تھےاور اس وقت یہ اجازت صرف چند لوگوں کو حاصل تھی، آج وہی وجے پت سنگھانیا ممبئی کی سڑکوں پر کسمپرسی کی حالت میں جوتے چٹخاتے پھر رہے ہیں جنہیں دیکھ کر پورا شہر سکتے کی سی حالت میں آجاتا ہے۔ وجے پت سنگھانیا کے بیٹے نے جب ان کے تمام کاروبار کی کمان سنبھالی تو ان کے برے دن شروع ہو گئے، وجے سنگھانیانے اپنے بیٹے گوتم سنگھانیا کو بے بہا دولت تو دیدی لیکن انہیں تربیت نہ دے سکے۔ نتیجہ یہ نکلا کہ نا خلف بیٹے نے باپ کو کوڑی کوڑی سے محتاج کر دیا اور وجے شہر کے ایک متوسط علاقے میں کرائے کے فلیٹ پر رہنے لگے۔وجے پت سنگھانیا کے ساتھ ہونے والے واقعات سے قبل ایسے ہی حالات ان کے بھائی کے انتقال کے بعد ان کے خاندان کے ساتھ پیش آئے ، اب وجے پت سنگھانیا، ان کی بھابی اور بچے مل کر گوتم سنگھانیا کیخلاف قانونی جنگ کا اعلان کر چکے ہیں۔
یاد رہے بھارت کے کئی ارب پتی خاندانوں میں جائیداد کی تقسیم پر جھگڑے پائے جاتے ہیں۔ جن میں ایک کپڑے کی صنعت سے وابستہ سنگھانیا خاندان بھی ہے۔ یہ خاندان مشہور برانڈ ریمنڈ کا مالک ہے۔ ریمنڈ کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ دنیا بھر میں پینٹ کوٹ سوٹنگ کا بہترین کپڑا تیار کرتا ہے۔ اس کی بنیاد وجے پت سنگھانیا نے رکھی تھی۔ بوڑھے ہوتے ہوئے وجے پت سنگھانیا نے اپنی جائیداد اپنے بیٹے گوتم سنگھانیا کو تحفتاً منتقل کر دی تھی۔ سنگھانیا خاندان کو سن 2007 میں کاروبار میں شریک دیگر افراد کی جانب سے عدالتی رسہ کشی کا بھی سامنا رہا تھا۔ سن 2015 میں جائیداد کی گوتم سنگھانیا کو منتقلی نے بوڑھے وجے پت سنگھانیا کو پہلے بیٹے کا محتاج کیا اور پھر وہ کسی حد تک قلاش بھی ہو گئے۔ اس دوران باپ بیٹے میں ہر قسم کے روابط منقطع ہو کر رہ گئے تھے۔ گوتم سنگھانیا نے کاروبار کا کنٹرول سنبھالنے کے بعد اپنے والد کو سارے بزنس میں سے بتدریج باہر کر دیا۔ اُن کا ریمنڈ بورڈ کے تاحیات چئیرمن کا منصب بھی چھین لیا گیا۔ اب وجے پت سنگھانیا سن 2007 کے اُس عدالتی فیصلے کی روشنی میں اپنی جائیداد میں سے وہ حصہ واپس لینے کی کوشش میں ہیں، جو انہوں نے اپنے بیٹے کو تحفہ کی تھی۔ سن 2007 کے فیصلے کے تحت والدین اپنا دیا گیا تحفہ واپس لے سکتے ہیں، اگر اُن کی مناسب دیکھ بھال نہ کی گئی ہو۔ وجے سنگھانیا اپنے بیٹے گوتم کے ہمراہ بھارت میں ارب پتی خاندانوں میں جائیداد اور مال و اسباب کی منصفانہ تقسیم کے تنازعے کوئی نئے نہیں ہیں۔ سب سے امیر بھارتی شخصیت مکیش امبانی بھی اپنے بھائی انیل امبانی کے ساتھ والد دھیروبائی امبانی کے مرنے کے بعد جائیداد کی تقسیم پر عدالت پہنچ گئے تھے۔ یہ عدالتی کارروائی برسوں چلتی رہی۔ اس کی وجہ دھیروبائی امبانی کا وصیت کے بغیر مر جانا بتایا گیا تھا۔ بھارت ہی میں شراب اور پراپرٹی کے کاروبار میں شریک چڈا خاندان بھی متاثر ہوا۔ اس ارب پتی خاندان کے دو بھائیوں گوردیپ سنگھ عرف پونٹی چڈا اور ہردیپ سنگھ چڈا نے کاروباری تنازعے اور جائیداد کی تقسیم کے معاملے پر سن 2012 میں بات چیت کے دوران جھگڑا شروع ہونے پر ایک دوسرے کو گولیاں مار کر ہلاک کر دیا تھا۔ بھارت کے ایک اور ارب پتی خاندان کے دو بھائی مالویندر موہن سنگھ اور شویندر موہن سنگھ بھی اپنے والد کی ادویات سازی کے کاروبار کی تقسیم پر عدالتوں کے چکر کاٹتے رہے ہیں۔ یہ خاندان بھارت کے بیس ارب پتی خاندانوں میں شمار ہوتا تھا۔
https://ennpak.wordpress.com/…/vijaypat-singhania-sacked-a…

No comments:

Post a Comment